پیریس
(قاضی ظفر )
فرانس میں آئندہ پانچ سال کے لیےایوان زیریں قومی اسمبلی کےپارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلہ کے تحت پولنگ منعقد ہوئی ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 577 نشتوں کے چناؤ کے لیے 566 اضلاع میں ووٹ ڈالے گئے جبکہ 11 اوورسیز اضلاع میں رہنے والوں نے پوسٹل بیلٹ کے زریعہ اپنا حق استعمال کیا فرانس کے پارلیمانی الیکشن میں ووٹنگ کی شرح 2017 کے پارلیمانی انتخابات کے مقابلے میں کم رہی وزارت داخلہ کے مطابق دوپہر تک ملک بھر میں صرف 18.43 فیصد ووٹرز نے پولنگ سٹیشن کی طرف رخ کیا جبکہ شام پانچ بجے تک ووٹنگ کی شرح 39.42 فیصد رہی۔۔۔۔۔
پولنگ مقررہ وقت شام آٹھ بجے ختم ہؤا تو ٹرن آؤٹ بمشکل 47 فیصد تک پہنچا فرانس کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے کم ووٹ ڈالے گئے اس طرح تقریباً 53 فیصد نے رائے شماری میں حصہ نہی لیا فرانس کے قومی اسمبلی کی 577 نشتوں کے لیے ملک بھر سے6293 امیدوار انتخابی دنگل میں اترے ہیں فرانس میں قومی اسمبلی میں کم از کم 289 ممبران کی حمایت حاصل کرنے والی جماعت کو پارلیمانی اکثریت حاصل کرنا ضروری ہے2017 میں موجودہ صدر میکرون کی جماعت (LREM)اور اتحادیوں کو ایوان میں 306 ممبران کی حمائت حاصل تھی ووٹنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے شروع ہؤا جو کہ بغیر کسی وقفہ کے شام آٹھ بجے تک جاری رہا پورے ملک میں انتہائی نظم و ضبط کے ساتھ پولنگ کا عمل مکمل ہؤا کسی جگہ پر کسی سیاسی جماعت کے کسی دوسرے پر دھاندلی کے کوئی الزامات نہ لگائے اور نہ ہی پولنگ ایجنٹوں اور الیکشن کمیشن پر جانبداری کا کوئی الزام لگا پرامن اور صافُ شفاف انتخابات کا پہلا مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل ہؤا اور قومی اسمبلی میں پہنچنے کے لیے جن امیدواروں نے12.5فیصد سے زائد ووٹ حاصل کر لیے اب انکے درمیان دوبارہ 19 جون کو پنجہ آزمائی ہوگی اور جو امیدوار پچاس فیصد اور اس سے زائد ووٹ لے گا وہی کامیاب قرار دیا جائے گا فرانس کے صدر میکرون اور انکی اتحادیوں کا اتوار کو ہونے والے انتخابات میں بائیں بازو کی جماعت سوشلسٹ اور اسکے اتحادیوں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا تاہم 19 جون کو ہونے والے دوسرے مرحلہ کے انتخاب میں ہی کامیابی کا حتمی فیصلہ ہو سکے گا۔
