امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کی کشتی کو معاشی بھنور سے نکالنا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف کی خیرات پر ملک نہیں چل سکتا۔ بڑے بڑے سرکٹ ہائوسز، وزیراعظم ، وزیراعلیٰ ، گورنرز اور بڑے بیورو کریٹس کے گھر وںکو فروخت کرکے رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے،جب تک حکمرانوں کی مراعات ختم نہیں ہوتیں ملک معاشی بحران سے نہیں نکل سکتا۔
موجودہ معاشی بحران اور اس کے حل کے حوالے سے جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ قومی مشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ اپنی قوم کو معاشی غلامی سے نکالنے کی کوشش جہاد ہے چوکیدار سے وزیراعظم تک سب اعتراف کرتے ہیں کہ ملک میں بحران ہے معاشی دانشور کہتے ہیں دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں ۔ ایف بی آر چیئرمین سقوط معیشت کا اعتراف کیا مسئلہ سادہ ہے خرچ زیادہ ، آمدن کم ہے ۔ حکومت کے پاس ایک ہی حل ہے کہ خرچ زیادہ ہے تو قرض لیں اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے مزید قرض لیں ۔ آج بھی اگر 20 ہزار بچے پیدا ہوئے ہیں تو مقروض ہیں ۔ ماضی کے لوگ ذمہ دار ہیں ۔ ہم دوبارہ 1990 کی دہائی میں چلے گئے ہیں۔ اس وقت پی ڈی ایم اور اس سے پہلے پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران معیشت تباہ ہوگئی ان کی لڑائی کی وجہ سے معاشی ، سماجی بحران ہے ۔ مہنگائی ،بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے ۔ تاجروں کا ملک سے بھاگنا ملک کیلئے بہت بڑی تباہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ گیس، بجلی، پٹرول اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ غیر مقامی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ تو عالمی منڈی سے جڑا ہے لیکن مقامی پیداواری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہورہا ہے۔ ایک طرف لوگ غربت سے مررہے ہیں اور دوسری طرف حکومتی وزراء کے قہقہے ہیں۔ عوام سے کہا جاتا ہے کہ چینی کم کردو، ایک کپ چائے کا کم کردو، کیا حکومت کے پاس مہنگائی کا صرف یہی علاج ہے۔ پی ٹی آئی کے ایک وزیر نے کہا تھا کہ رونے کا وقت آگیا ہے۔ سراج الحق نے کہاکہ اس کانفرنس میں شریک معاشی ماہرین نے حکومتی اعدادوشمار کے بارے میں بتایا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں جو اعدادوشمار ظاہر کیے ہیں وہ غلط ہیں ان کی سکروٹنی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبا ز شریف کی ایک بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ فقیر انتخاب کرنے والے نہیں ہوتے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے قوم کو فقیر بنا دیا ہے۔ تمام وزرائے خزانہ اسد عمر، حماد اظہر، حفیظ شیخ، شوکت ترین اور مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کے درپر جاکر جھکے ہیں ان میں سے کچھ تو آئی ایم ایف کے نمائندے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی وزراء کی ٹاک شوز میں گفتگو گالیوں پر مبنی ہوتی ہے۔ معاشی مسئلے کا علاج نہ تو گولی ہے اور نہ ہی گالی۔
سراج الحق نے کہاکہ قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ مجلس میں شریک تمام افراد ملک کی کشتی کو معاشی بھنور سے نکالنا چاہتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی خیرات پر ملک نہیں چل سکتا ۔ ماہرین نے بتایا کہ پاکستان کے پاس صرف پانچ ہفتوں کا زرمبادلہ ہے اس کے بعد کیا کریں گے۔ حکومت نے بجٹ میں جو اعدادوشمار دئیے ہیں ان کے مطابق 9ہزار500ارب روپے کے بجٹ میں سے چار ہزار ارب قرض میں اور پانچ ہزار ارب صوبوں کو چلا جائے گا۔تو دفاع اور باقی تمام محکمے چلانے کیلئے رقم کہاں سے آئے گی۔ جواب دیا جاتا ہے کہ 7500ارب ٹیکس سے وصول کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں کہاں سے ادا کی جائیں گی تو ایک ہی جواب دیا جاتا ہے کہ مزید قرض لیں گے۔https://googleads.g.doubleclick.net/pagead/ads?client=ca-pub-1253174522721309&output=html&h=280&adk=3011321375&adf=3048570370&pi=t.aa~a.72358624~i.15~rp.4&w=583&fwrn=4&fwrnh=100&lmt=1656000640&num_ads=1&rafmt=1&armr=3&sem=mc&pwprc=2731431360&psa=1&ad_type=text_image&format=583×280&url=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2Farchives%2F47056&fwr=0&pra=3&rh=146&rw=583&rpe=1&resp_fmts=3&wgl=1&fa=27&uach=WyJXaW5kb3dzIiwiMTAuMC4wIiwieDg2IiwiIiwiMTAzLjAuNTA2MC41MyIsW10sbnVsbCxudWxsLCIzMiIsW1siLk5vdC9BKUJyYW5kIiwiOTkuMC4wLjAiXSxbIkdvb2dsZSBDaHJvbWUiLCIxMDMuMC41MDYwLjUzIl0sWyJDaHJvbWl1bSIsIjEwMy4wLjUwNjAuNTMiXV0sZmFsc2Vd&dt=1656000639572&bpp=16&bdt=3042&idt=16&shv=r20220616&mjsv=m202206220101&ptt=9&saldr=aa&abxe=1&cookie=ID%3D27ced785316a9b3e-22606347b3d30079%3AT%3D1652635664%3ART%3D1652635664%3AS%3DALNI_MbTXkiV4mQfGjo-IAy08H4fO58zoQ&gpic=UID%3D00000757a25d57c5%3AT%3D1653241546%3ART%3D1656000638%3AS%3DALNI_MYEi1ch60hVz73eLmwNoBZamX5lCw&prev_fmts=0x0%2C347x280&nras=3&correlator=1767603691646&frm=20&pv=1&ga_vid=1747055277.1618251004&ga_sid=1656000639&ga_hid=1329177096&ga_fc=1&u_tz=300&u_his=5&u_h=768&u_w=1024&u_ah=728&u_aw=1024&u_cd=24&u_sd=1&dmc=4&adx=408&ady=3766&biw=1007&bih=656&scr_x=0&scr_y=1838&eid=44759876%2C44759927%2C44759842%2C31068188%2C42531608&oid=2&pvsid=1614835673162544&tmod=550193571&uas=3&nvt=1&ref=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2F&eae=0&fc=1408&brdim=-8%2C0%2C-8%2C0%2C1024%2C0%2C1040%2C744%2C1024%2C656&vis=1&rsz=%7C%7Cs%7C&abl=NS&fu=128&bc=31&ifi=2&uci=a!2&btvi=2&fsb=1&xpc=UZ8wsTknPm&p=https%3A//sabahnews.net&dtd=581
سراج الحق نے کہاکہ قرض ایٹم بم ہے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کچھ عرصے بعد یہ حکمران کہیں گے کہ قومی اثاثے فروخت کردیں۔ پھر یہ ایٹمی اثاثے دینے کو بھی تیار ہوں گے۔ سراج الحق نے کہاکہ منی بجٹ پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ اگلے دو مرحلوں میں 300 روپے فی لیٹر پٹرول لے کر جائیں گے۔ یہ ہر طرح سے ناکام ہوچکے ہیں۔ معاشی مسائل کا علاج یہ ہے کہ پانچ ہزار ارب کی کرپشن سے توبہ کرلی جائے ۔ ہمارے ملک میں کرپشن کا مقدمہ بنتا ہے نیب کے دفتر کے سامنے وکٹری کا نشان بناتے ہیں۔ چین میں کمیونسٹ پارٹی کے دفتر میں لگی 30تصاویر میں سے 4 افراد کو کرپشن کی وجہ سے پھانسی دیدی گئی لیکن بدقسمتی سے ہمار ے ہاں لوگ کرپٹ لوگوں کا استقبال کرنے جاتے ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ میڈیا کا شکر گزار ہوں کہ اس نے قومی مجرموں کو بے نقاب کیا۔ یہ معاشی دہشت گرد ہیں۔ افسوس ہے کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے بنائے گئے نیب کے لوگ کرپشن میں ملوث ہوگئے۔ سیاستدانوں نے نیب کو سیاست میں استعمال کیا اور پی ڈی ایم نے نیب کے دانت نکال دئیے اور اب نیب ایک لاش ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب صاف شفاف لوگوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے تھا۔https://googleads.g.doubleclick.net/pagead/ads?client=ca-pub-1253174522721309&output=html&h=280&adk=3011321375&adf=1087684802&pi=t.aa~a.72358624~i.17~rp.4&w=583&fwrn=4&fwrnh=100&lmt=1656000640&num_ads=1&rafmt=1&armr=3&sem=mc&pwprc=2731431360&psa=1&ad_type=text_image&format=583×280&url=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2Farchives%2F47056&fwr=0&pra=3&rh=146&rw=583&rpe=1&resp_fmts=3&wgl=1&fa=27&uach=WyJXaW5kb3dzIiwiMTAuMC4wIiwieDg2IiwiIiwiMTAzLjAuNTA2MC41MyIsW10sbnVsbCxudWxsLCIzMiIsW1siLk5vdC9BKUJyYW5kIiwiOTkuMC4wLjAiXSxbIkdvb2dsZSBDaHJvbWUiLCIxMDMuMC41MDYwLjUzIl0sWyJDaHJvbWl1bSIsIjEwMy4wLjUwNjAuNTMiXV0sZmFsc2Vd&dt=1656000639604&bpp=8&bdt=3074&idt=8&shv=r20220616&mjsv=m202206220101&ptt=9&saldr=aa&abxe=1&cookie=ID%3D27ced785316a9b3e-22606347b3d30079%3AT%3D1652635664%3ART%3D1652635664%3AS%3DALNI_MbTXkiV4mQfGjo-IAy08H4fO58zoQ&gpic=UID%3D00000757a25d57c5%3AT%3D1653241546%3ART%3D1656000638%3AS%3DALNI_MYEi1ch60hVz73eLmwNoBZamX5lCw&prev_fmts=0x0%2C347x280%2C583x280&nras=4&correlator=1767603691646&frm=20&pv=1&ga_vid=1747055277.1618251004&ga_sid=1656000639&ga_hid=1329177096&ga_fc=1&u_tz=300&u_his=5&u_h=768&u_w=1024&u_ah=728&u_aw=1024&u_cd=24&u_sd=1&dmc=4&adx=408&ady=4671&biw=1007&bih=656&scr_x=0&scr_y=2133&eid=44759876%2C44759927%2C44759842%2C31068188%2C42531608&oid=2&pvsid=1614835673162544&tmod=550193571&uas=3&nvt=1&ref=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2F&eae=0&fc=1408&brdim=-8%2C0%2C-8%2C0%2C1024%2C0%2C1040%2C744%2C1024%2C656&vis=1&rsz=%7C%7Cs%7C&abl=NS&fu=128&bc=31&ifi=3&uci=a!3&btvi=3&fsb=1&xpc=bf9BG5eRDj&p=https%3A//sabahnews.net&dtd=970
سراج الحق نے کہاکہ وہ لوگ حکمران ہیں جن کے نام کرپشن کے مقدمات۔ پنڈورا پیپرز، پانامہ لیکس اور آف شور کمپنیوں میں ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ آئی ایم ایف کا اگلا حکم یہ ہے کہ قومی اداروں کو فروخت کیا جائے۔ سراج الحق نے قوم سے کہاکہ اب قوم کو سودی نظام کے خلاف بغاوت کرنا ہوگی۔ اگر ہم ملک کا نظام اسلامی سانچے میں ڈھالتے ہیں تو زکوة کی مد میں دو ٹریلین روپے کی خطیر رقم آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ بڑے بڑے سرکٹ ہائوس فروخت کرکے رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔ وزیراعظم ، وزیراعلیٰ ، گورنرز اور بڑے بیورو کریٹس کے بڑے گھر کو فروخت کیا جائے۔https://googleads.g.doubleclick.net/pagead/ads?client=ca-pub-1253174522721309&output=html&h=280&adk=3011321375&adf=2695411535&pi=t.aa~a.72358624~i.19~rp.4&w=583&fwrn=4&fwrnh=100&lmt=1656000640&num_ads=1&rafmt=1&armr=3&sem=mc&pwprc=2731431360&psa=1&ad_type=text_image&format=583×280&url=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2Farchives%2F47056&fwr=0&pra=3&rh=146&rw=583&rpe=1&resp_fmts=3&wgl=1&fa=27&uach=WyJXaW5kb3dzIiwiMTAuMC4wIiwieDg2IiwiIiwiMTAzLjAuNTA2MC41MyIsW10sbnVsbCxudWxsLCIzMiIsW1siLk5vdC9BKUJyYW5kIiwiOTkuMC4wLjAiXSxbIkdvb2dsZSBDaHJvbWUiLCIxMDMuMC41MDYwLjUzIl0sWyJDaHJvbWl1bSIsIjEwMy4wLjUwNjAuNTMiXV0sZmFsc2Vd&dt=1656000639622&bpp=4&bdt=3092&idt=4&shv=r20220616&mjsv=m202206220101&ptt=9&saldr=aa&abxe=1&cookie=ID%3D27ced785316a9b3e-22606347b3d30079%3AT%3D1652635664%3ART%3D1652635664%3AS%3DALNI_MbTXkiV4mQfGjo-IAy08H4fO58zoQ&gpic=UID%3D00000757a25d57c5%3AT%3D1653241546%3ART%3D1656000638%3AS%3DALNI_MYEi1ch60hVz73eLmwNoBZamX5lCw&prev_fmts=0x0%2C347x280%2C583x280%2C583x280&nras=5&correlator=1767603691646&frm=20&pv=1&ga_vid=1747055277.1618251004&ga_sid=1656000639&ga_hid=1329177096&ga_fc=1&u_tz=300&u_his=5&u_h=768&u_w=1024&u_ah=728&u_aw=1024&u_cd=24&u_sd=1&dmc=4&adx=408&ady=5312&biw=1007&bih=656&scr_x=0&scr_y=2725&eid=44759876%2C44759927%2C44759842%2C31068188%2C42531608&oid=2&pvsid=1614835673162544&tmod=550193571&uas=3&nvt=1&ref=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2F&eae=0&fc=1408&brdim=-8%2C0%2C-8%2C0%2C1024%2C0%2C1040%2C744%2C1024%2C656&vis=1&rsz=%7C%7Cs%7C&abl=NS&fu=128&bc=31&ifi=4&uci=a!4&btvi=4&fsb=1&xpc=FLZTXtjhpd&p=https%3A//sabahnews.net&dtd=1128
انہوں نے کہاکہ حکمران بڑے گھروں میں مغل شہنشاہوں کی طرح رہتے ہیں ۔ برطانیہ کا وزیراعظم چھوٹے سے گھر میں رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک ان حکمرانوں کی مراعات ختم نہیں ہوتیں ملک بحران سے نہیں نکل سکتا۔ انہوں نے کہاکہ کانفرنس کے شرکاء نے جو تجاویز دی ہیں وہ قوم کے سامنے رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں تین لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں لیکن حکمران نئے منصوبے لگانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ ان کو آسانی سے قرض مل جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو آئی ایم ایف کی غلامی سے نکالنے کیلئے زراعت کو بہتر بنانا ہوگا۔ اچھی قیادت کے بغیر قوم ترقی نہیں کرسکتی اور اچھی قیادت لانا قوم کی ذمہ داری ہے۔ اگر قوم چاہتی ہے کہ ہم عروج کی جانب جائیں تو ایک ہی طریقہ ہے کہ ملک میں اسلامی نظام حکومت رائج کیا جائے یہ اللہ کا حکم ہے۔https://googleads.g.doubleclick.net/pagead/ads?client=ca-pub-1253174522721309&output=html&h=280&adk=3011321375&adf=2752449779&pi=t.aa~a.72358624~i.21~rp.4&w=583&fwrn=4&fwrnh=100&lmt=1656000641&num_ads=1&rafmt=1&armr=3&sem=mc&pwprc=2731431360&psa=1&ad_type=text_image&format=583×280&url=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2Farchives%2F47056&fwr=0&pra=3&rh=146&rw=583&rpe=1&resp_fmts=3&wgl=1&fa=27&uach=WyJXaW5kb3dzIiwiMTAuMC4wIiwieDg2IiwiIiwiMTAzLjAuNTA2MC41MyIsW10sbnVsbCxudWxsLCIzMiIsW1siLk5vdC9BKUJyYW5kIiwiOTkuMC4wLjAiXSxbIkdvb2dsZSBDaHJvbWUiLCIxMDMuMC41MDYwLjUzIl0sWyJDaHJvbWl1bSIsIjEwMy4wLjUwNjAuNTMiXV0sZmFsc2Vd&dt=1656000639647&bpp=4&bdt=3117&idt=4&shv=r20220616&mjsv=m202206220101&ptt=9&saldr=aa&abxe=1&cookie=ID%3D27ced785316a9b3e-22606347b3d30079%3AT%3D1652635664%3ART%3D1652635664%3AS%3DALNI_MbTXkiV4mQfGjo-IAy08H4fO58zoQ&gpic=UID%3D00000757a25d57c5%3AT%3D1653241546%3ART%3D1656000638%3AS%3DALNI_MYEi1ch60hVz73eLmwNoBZamX5lCw&prev_fmts=0x0%2C347x280%2C583x280%2C583x280%2C583x280&nras=6&correlator=1767603691646&frm=20&pv=1&ga_vid=1747055277.1618251004&ga_sid=1656000639&ga_hid=1329177096&ga_fc=1&u_tz=300&u_his=5&u_h=768&u_w=1024&u_ah=728&u_aw=1024&u_cd=24&u_sd=1&dmc=4&adx=408&ady=6085&biw=1007&bih=656&scr_x=0&scr_y=3503&eid=44759876%2C44759927%2C44759842%2C31068188%2C42531608&oid=2&pvsid=1614835673162544&tmod=550193571&uas=3&nvt=1&ref=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2F&eae=0&fc=1408&brdim=-8%2C0%2C-8%2C0%2C1024%2C0%2C1040%2C744%2C1024%2C656&vis=1&rsz=%7C%7Cs%7C&abl=NS&fu=128&bc=31&ifi=5&uci=a!5&btvi=5&fsb=1&xpc=fccEHWnzuu&p=https%3A//sabahnews.net&dtd=1695
قبل ازیں موجودہ معاشی بحران اور اس کے حل کے حوالے سے قومی مشاورتی سیمینار میں شرکاء کو خوش آمدید کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ اچھی معیشت امن و سکون کی ضامن ہے۔ اقتصادی ترقی ہی آزادی کا واحد راستہ ہے آج ملک کی جو تصویر ہے وہ اس امر کی عکاسی کررہی ہے کہ ہماری حکومتیں چھوٹے چھوٹے فیصلوں کیلئے عالمی مالیاتی اداروں کی طرف دیکھتی ہیں۔ یہ مالیاتی ادارے ہماری اقتصادیات، سماجی و اخلاقی اقدار پر اثر انداز ہورہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہماری حکومتیں عالمی اداروں کی ڈکٹیشن لینے پر جشن مناتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان اداروں سے رابطہ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ کیا ہم اپنی آئندہ نسلوں کو معاشی غلامی سے نجات دلا سکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کے چیئرمین واضح طورپر کہہ چکے ہیں کہ ملک میں سقوط معیشت ہوچکا ہے۔ سراج الحق نے معاشی ماہرین سے سوال کیا کہ وہ قوم کو بتائیں کہ معاشی مسائل سے نکلنے کیلئے کیا کرنا ہوگا۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہم ان وسائل کا استعمال کیسے کریں۔ سب سے اہم سوال انفراسٹرکچر کی اصلاحات ہیں انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بھی ہم نے کھودی۔ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ وہ کیا طریقہ کار ہے جس کے ذریعے ہم سودی نظام سے نکلیں گے۔https://googleads.g.doubleclick.net/pagead/ads?client=ca-pub-1253174522721309&output=html&h=280&adk=3011321375&adf=1093593127&pi=t.aa~a.72358624~i.25~rp.4&w=583&fwrn=4&fwrnh=100&lmt=1656000641&num_ads=1&rafmt=1&armr=3&sem=mc&pwprc=2731431360&psa=1&ad_type=text_image&format=583×280&url=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2Farchives%2F47056&fwr=0&pra=3&rh=146&rw=583&rpe=1&resp_fmts=3&wgl=1&fa=27&uach=WyJXaW5kb3dzIiwiMTAuMC4wIiwieDg2IiwiIiwiMTAzLjAuNTA2MC41MyIsW10sbnVsbCxudWxsLCIzMiIsW1siLk5vdC9BKUJyYW5kIiwiOTkuMC4wLjAiXSxbIkdvb2dsZSBDaHJvbWUiLCIxMDMuMC41MDYwLjUzIl0sWyJDaHJvbWl1bSIsIjEwMy4wLjUwNjAuNTMiXV0sZmFsc2Vd&dt=1656000639658&bpp=8&bdt=3128&idt=8&shv=r20220616&mjsv=m202206220101&ptt=9&saldr=aa&abxe=1&cookie=ID%3D27ced785316a9b3e-22606347b3d30079%3AT%3D1652635664%3ART%3D1652635664%3AS%3DALNI_MbTXkiV4mQfGjo-IAy08H4fO58zoQ&gpic=UID%3D00000757a25d57c5%3AT%3D1653241546%3ART%3D1656000638%3AS%3DALNI_MYEi1ch60hVz73eLmwNoBZamX5lCw&prev_fmts=0x0%2C347x280%2C583x280%2C583x280%2C583x280%2C583x280&nras=7&correlator=1767603691646&frm=20&pv=1&ga_vid=1747055277.1618251004&ga_sid=1656000639&ga_hid=1329177096&ga_fc=1&u_tz=300&u_his=5&u_h=768&u_w=1024&u_ah=728&u_aw=1024&u_cd=24&u_sd=1&dmc=4&adx=408&ady=6527&biw=1007&bih=656&scr_x=0&scr_y=3946&eid=44759876%2C44759927%2C44759842%2C31068188%2C42531608&oid=2&pvsid=1614835673162544&tmod=550193571&uas=3&nvt=1&ref=https%3A%2F%2Fsabahnews.net%2F&eae=0&fc=1408&brdim=-8%2C0%2C-8%2C0%2C1024%2C0%2C1040%2C744%2C1024%2C656&vis=1&rsz=%7C%7Cs%7C&abl=NS&fu=128&bc=31&ifi=6&uci=a!6&btvi=6&fsb=1&xpc=4ceTk2mLag&p=https%3A//sabahnews.net&dtd=2317
تقریب میں نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، ڈاکٹر شاہدہ وزارت، ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم، ماہر معیشت جواد ماجد خان،سربراہ ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ، حافظ عاکف سعید، احمدعلی صدیقی،سابق نائب صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس ظفربہتاوری، سید نصیر احمد گیلانی، ڈاکٹر عتیق ظفر،ڈاکٹر عزیز نشتر، پروفیسر خورشید احمد،خاقان نجیب،کانت خلیل اللہ، سابق چیئرمین ٹیرف کمیشن عباس حیدر نے معیشت کے حوالے سے اپنی تجاویز دیں۔جبکہ جماعت اسلامی کے نائب امیرمیاں اسلم ،رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبرچترالی، ڈاکٹر کوثرفردوس، عتیق ظفر ،قیصر امام ایڈووکیٹ،احمد علی صدیقی ،پروفیسر ڈاکٹر آصف علی ، پروفیسر اطہر روف،خالد اقبال، ڈاکٹر میاں محمد اکرم و دیگر نے بھی شرکت کی۔