عید الاضحی کی چھٹیوں میں بھی اپنے صارفین کو سروسز مہیا

عید الاضحی کی چھٹیوں میں بھی اپنے صارفین کو سروسز مہیا کر رہے ہیں صارفین کے آئے ہوئے پارسل، منی آرڈرز ، تحائف ان کی دہلیز پر پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔ یہ وہ ادارہ ہے کہ جب کرونا کی وبا کے دوران پوری دنیا میں لوگ موت کے خوف سے گھروں سے نہیں نکل رہے تھے حتیٰ کہ اسپتالوں کے ایمرجنسی سٹاف کے علاوہ باقی سارے عملے کو بھی چھٹیاں دے دی گئی تھی پاکستان پوسٹ کے تمام سٹاف کو مکمل حاضری کے ساتھ سروسز مہیا کرنے کے لیے موت کے منہ میں اتار دیا گیا۔ اور یہ غیُّور ملازمین موت کی پرواہ کیے بغیر پاکستانی عوام کو سروسز مہیا کرتے رہے۔ پورے پاکستان میں گھر گھر جاکر پینشن تک ادا کی کئی ملازمین اس دوران وباء کی زد میں آ کر جان کی بازی ہار گئے ان کے بچے یتیم ہوئے ، بیویاں بیوہ ہو گئیں، ہمارے گھروں کے گھر اجڑ گئے باقی محکموں کے جو چند ملازمین آئے انہیں ڈیڑھ ، ڈیڑھ لاکھ کی رقم فی ملازم دی گئی اور ہمارے ملازمین کو تو اقوام متحدہ تک نے خراج تحسین پیش کیا تھا ۔ مگر ہماری گورنمنٹ اور پوسٹل مینیجمنٹ نے کچھ دینا تو دور کی بات ہماری حوصلہ افزائی تک نہ کی ۔اپگریڈیشن 2016 سے ہوئی مگر ہمارے ملازمین جو فیلڈ سٹاف میں سروسز مہیا کر رہے ہیں وہ ابھی تک اس سے محروم ہیں ۔ بجلی کی بچت کے لیے ہفتہ کی چھٹی ملک بھر کے ملازمین کو دی گئی مگر پاکستان پوسٹ فیلڈ سٹاف کو ابھی تک اس سے بھی محروم رکھا گیا ۔ جو ظلم کی انتہا ہے۔ ہمارے پوسٹل مینجمنٹ سے ہفتہ کی چھٹی پر مذاکرات چل رہے ہیں لیکن پوسٹل مینیجمنٹ اس میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ہم نے مینجمنٹ کو بہترین حل بتائیے کہ ضروری سروسز کے چند اہلکاروں کو ڈیوٹی پر بلا لیا جائے ۔ اور باقی تمام فیلڈ اسٹاف جس میں چھوٹے ڈاکخانہ جات ، جی پی اوز ،ڈی ایم اوز کو چھٹی دی جائے۔ اور آنے والے چند اہلکاروں کو ایک اچھی رقم ادا کی جائے ہم نے اپنا موقف انتظامیہ کے سامنے رکھ دیا ہے مگر انتظامیہ اپنی پالیسی واضح نہیں کر رہی ہم محکمہ ڈاک کی نیک نامی کا سبب ہیں جس کی واضح مثال عید پر بھی محکمہ اور ملک و قوم کا نام روشن کرنے کے لیے اپنے بیوی بچوں اور والدین کو اس خوشی کے موقع پر بھی لاوارثوں کی طرح چھوڑ کر در در اور گھر گھر دستک دے کر صارفین کی خوشیوں کا سبب بن رہے ہیں ہم یونین کے پلیٹ فارم سے اپنے ملازمین کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور یونین مخالف اہلکاروں نے عدالت عالیہ سے ہماری یونین کی حیثیت کے خلاف فیصلہ لے کر انتظامیہ کو اتنا مضبوط کر دیا ہے کہ اب وہ ہمارے مطالبات ہماری مرضی کے مطابق حل کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہیں ہم اپنی ذات کے لیے انتظامیہ سے کچھ نھیں مانگ رہے ہمارے مطالبات ملازمین کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کی جنگ ہے اس نازک وقت میں یونین مخالفین نے ہم پر ایسا وار کیا جس سے پوسٹل ملازمین کے دیرینہ مسائل اور ان کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہم مسلسل جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں مخالفین پر ہم کتنے ہی وار کیوں نہ کر لیں ہم پھر سے اپنی قانونی حیثیت مستحکم کر کے ملازمین کے حقوق کی جنگ لڑیں گے ابھی جب کہ مخالفین نے ہماری یونین کی حیثیت متنازع بنا دی اسکے باوجود بھی ہم اپنی نوکریوں تک کی پرواہ کیے بغیر انتظامیہ پر اپنا پریشر ڈالے ہوئے ہیں اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو