اک پھول کی بے بسی
سلمان احمد صدیقی (وصفیٓ)
کیوں ہمیں کہیں دِکھتے نہیں وہ ندامت سے منہ چھپاتے ہوئے
رعایا دن رات چوکتی نہ تھی جنکی شان میں نعرے لگاتے ہوئے
وصفِیٓ اک پھول کی بے بسی نے اندر تک جھنجھوڑ ڈالا مجھے
ایک خالی پیٹ کو دیکھا اک خالی برتن سے بھوک مٹاتے ہوئے