جب سے لکس سٹائل ایوارڈز (ایل ایس اے) 2022 کے لیے نامزدگیاں سامنے آئی ہیں، ایوارڈ انتظامیہ کو میشا شفیع سمیت کئی خواتین موسیقاروں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایل ایس اے انتظامیہ نے 18 اکتوبر کو ٹیلی ویژن، فلم اور میوزک کی کیٹیگریز کے لیے نامزدگیوں کا اعلان کیا لیکن یہ بہت سے لوگوں کے لیے حیران کن تھا کیونکہ میوزک کیٹیگری میں ہونے والی 82 نامزدگیوں کی فہرست میں کوئی خاتون موسیقار شامل نہیں ہے۔
نامزدگیوں کو ایل ایس اے کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا تھا جو’مینٹینس‘ کے لیے فی الحال بند ہے۔
میشا شفیع نے ہفتے کو عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے اس بارے میں کہا: ’میں اتنا ہی حیران اور مایوس ہوں جتنا کہ کسی بھی معقول شخص کو خواتین کی نامزدگیوں سے ہٹانے پر ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہماری موسیقی کی صنعت نے صنف سے بالاتر شاندار موسیقاروں پیدا کیے ہیں لہذا ان نامزدگیوں سے سوال پیدا ہوتے ہیں۔ ایوارڈز میں صرف خواتین کو ہی کیوں تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے؟ انہیں خاموش کیوں رکھا جا رہا ہے؟ اس ناانصافی کا کیا جواز ہے؟‘
میشا شفیع نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر دکھ ہوا کہ جسے صرف ’امتیازی سلوک‘ کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’شاید تعصب اب معاشرے کے لاشعور میں اس قدر گہرائی سے سرایت کر چکا ہے کہ ماضی میں ہماری کمیونٹی کی جانب سے اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود اس طرح کی ناانصافیاں سامنے آ رہی ہیں۔‘