ارشد شریف کی موت کی شفاف تحقیقات

قتل دنیا کا سب سےکبیرہ گناہ ہے اور ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا گیا ہے ۔ پاکستان کے معروف صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کامبینہ طور پر کینیا میں سر میں گولی لگنے سے جاں بحق ہونا ملک بھرکے صحافتی حلقوں کیلئے ایک روح فرسا اور الم انگیز خبرہے۔ نیروبی پولیس کے مطابق ارشد شریف کا قتل غلط فہمی کا نتیجہ ہے،جس وقت یہ سانحہ رونما ہوا ارشد شریف کی گاڑی اس علاقے سے گزررہی تھی جہاں نیروبی پولیس ایک بچے کے اغواء کئے جانے پر ناکہ لگائے گاڑیوں کی تلاشی لے رہی تھی، مقتول کی گاڑی کے ڈرائیور نے ناکے پر گاڑی نہ روکنے کی غلطی کردی اور یہی غلطی ارشد شریف کیلئے جان لیوا حادثے کا سبب بن گئی ۔ یہ اندوہناک اطلاع ملتے ہی پاکستان کے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور ہرطرف سے ارشد شریف کی موت کی شفاف تحقیقات کے ذریعے سانحہ کے حقائق عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کیا جانے لگا ۔ مرحوم کے اہل خانہ کی طرف سے ،اگرچہ ان کی موت پر بے سروپا تبصروں سے گریز اور اسے سیکنڈلائز کرنے سے اجتناب برتنے کی استدعاء کی گئی ہے مگر پھر بھی اس واقعے کے محرکات و عوامل کو سامنے لانا صحافی برادری کے اطمینان کیلئے لازم ہے۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اسی تناظرمیں فوری طورپر حرکت میں آئے اور انہوں نے پاکستانی قوم اور میڈیا برادری کی شدید تشویش سے کینیا کے صدر کو آگاہ کیا۔ کینیا کے صدر نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور میت کی جلد واپسی کی یقین دہانی کرائی ۔اس موقع پر مرحوم کے خاندان کی جانب سے حقائق بے نقاب ہونے تک اہل خانہ کو پریشان نہ کرنے اور صبرو تحمل سے کام لینے کی استدعا پر عمل کیا جانا ہی بہتر ہے۔امید کی جانی چاہیے کہ حکومت اس ضمن میں کوئی تساہل نہیں برتے گی۔