آتشک کے انفیکشن میں اچانک اضافے نے

جاپان میں آتشک کے انفیکشن میں اچانک اضافے نے ماہرین کو بہتر جنسی تعلیم اور مزید جانچ کی ضرورت پر زور دینے کی جانب مائل کیا ہے۔ 2022 میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری (STD) کے لگ بھگ 13,000 کیسز ریکارڈ کیے گئے – 1999 میں ریکارڈ رکھے جانے کے بعد سے یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔

آتشک کے بہت سے کیسز جنسی صنعت سے منسلک ہیں، جہاں کچھ ادارے اور کارکن کنڈوم کے بغیر خدمات پیش کرتے ہیں۔

20 سال کی ایک کارکن نے NHK کو بتایا کہ پچھلے سال مئی میں معمول کے STD ٹیسٹ کے دوران آتشک کے لیے اس کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا تھا۔ اس کا خیال ہے کہ اسے یہ بیماری ایک گاہک سے لگی ہے۔

وہ کہتی ہہں ‘مجھے خطرے کا احساس تھا، لیکن میرے اندر یہ خیال تھا کہ مجھے شاید کچھ نہیں ہو گا۔ لیکن جب واقعتاً ایسا ہوا، تو یہ انتہائی خوفناک تھا‘۔

غیر محفوظ جنسی تعلقات کے لیے دباؤ

خاتون کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران کاروبار میں کمی کا مطلب جنسی کارکنوں پر غیر محفوظ طریقوں سے جنسی اختلاط کے لیے دباؤ تھا۔ ’گاہکوں کی تعداد اس بات پر منحصر ہوتی ہے کہ ہم مناسب قیمت پر کیا خدمات فراہم کرتے ہیں۔ میں STD کا شکار ہونے سے ڈرتی ہوں، لیکن مجھے اسے برداشت کرنا پڑے گا کیونکہ ہم خوشی بیچتی ہیں‘۔

آتشک کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد وہ کام کرنے سے قاصر تھی۔ اسے کہا گیا کہ وہ اپنے گاہکوں کو نہ بتائے۔ لیکن اس نے بہرحال اس نے ان میں سے کچھ سے رابطہ کیا، اور دو نے تصدیق کی کہ ان کے ٹیسٹ کا نتیجہ بھی مثبت آیا ہے۔

’مجھے لگتا ہے کہ اپنے منافع کے لیے، وہ نہیں چاہتے تھے کہ میں لوگوں کو بتاؤں اور ان سے کوئی بڑا سودا کروں۔ مجھے ان صارفین کے لیے بہت افسوس ہے جنہیں مجھ سے بیماری لگی ہے‘۔

وہ کہتی ہے کہ اسے جماع کے دوران سوجن لمف نوڈس اور کچھ درد کا تجربہ ہوا تھا، لیکن دوا لینے کے بعد اس کی علامات کم ہوگئیں۔

آتشک دانے، گھاووں یا السر کا سبب بن سکتی ہے۔ بعض صورتوں میں، وہ جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں. بعض متاثرین کو قابل توجہ علامات کا تجربہ نہیں ہوتا ہے۔ تاہم، اگر اس بیماری کا سالوں تک علاج نہ کیا جائے تو یہ دماغ اور دل کو متاثر کرنے والی سنگین علامات کا باعث بن سکتی ہے۔ حمل کے دوران متاثر ہونے کی صورت میں یہ مرض اسقاط حمل، مردہ پیدائش، یا جنین پر دیگر نقصان دہ اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔

آتشک کی علامات

کورونا کے اثرات

جاپانی نوجوانوں کی ثقافت اور جنسی کاروبار کے متعلق لکھنے والی ایک مصنفہ ساساکی چیواوا، کہتی ہیں کہ بھرتی کرنے والے آجر، نوجوان خواتین سے کہتے ہیں کہ وہ غیر محفوظ جنسی تعلقات کی صورت میں زیادہ آمدنی حاصل کریں گی۔

مصنفہ کہتی ہیں کہ مالی دباؤ کا مطلب ہے کہ سیکس ورکرز ’بعض اوقات اس حقیقت کو چھپا لیتی ہیں کہ انہیں آتشک کا مرض ہو گیا ہے کیونکہ وہ مکمل صحت یابی کو یقینی بنانے کے لیے درکار کئی مہینوں تک کام بند کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتیں‘۔

وہ مزید کہتی ہیں، ’بعض متاثرہ کارکنان نے اداروں سے باہر جنسی کام یا شوگر ڈیٹنگ کا رخ کیا ہے‘۔ ’ان خدمات کو خریدنے والے مرد بھی قابل اعتراض رویے کے حامل ہو سکتے ہیں، اور مردوں کے اس بیماری کو عورتوں میں پھیلانے کے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ اس میں شامل ہر فرد کا ٹیسٹ کروایا جائے‘۔

ساساکی چیواوا، 2022 میں NHK سے بات کرتے ہوئے

رپورٹ انفیکشن کے ذرائع معلوم کرتی ہے

متعدی بیماریوں کے قومی ادارے کا تخمینہ ہے کہ آتشک کے تقریباً 40 فیصد کیسز یا تو ایسے مرد ہیں جنہوں نے جنسی خدمات خریدی ہیں، یا جنسی صنعت سے تعلق رکھنے والی خواتین۔

2022 کی پہلی ششماہی میں متعدی بیماریوں کے قومی ادارے کے ذریعے کروایا گیا سروے

STD یا جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے ماہر، ڈاکٹر فُرُوبایاشی کےاِچی، کیسز میں اضافے کی وجوہات کی نشاندہی کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’ہم سمجھتے ہیں کہ کیسز کی بڑی تعداد کا محرک ایسے لوگ ہیں جو بیماری پھیلانے والے کا کردار ادا کرتے ہیں‘۔

ایک اور ماہر ڈاکٹر اونو یاسُوہِیکو کہتے ہیں، ’چونکہ یہ رازداری کے حوالے سے ایک موضوع ہے، اس لیے وبائی امراض کے طور پر اس کا سروے کرنا مشکل ہے۔ تاہم، کلینک میں مریضوں کا علاج کرنے کے ہمارے تجربات سے، ہمیں یقین ہے کہ ڈیٹنگ ایپس سے اس کا تعلق ہو سکتا ہے‘۔

کوبے یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شِگیمُورا کاتسُومی کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا کے پھیلاؤ کے ساتھ، مرد اور خواتین ایک دوسرے سے نئے طریقوں سے مل رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ متعدد جنسی ساتھی رکھنے کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ اس بیماری سے اچھی طرح سے آگاہ نہیں ہیں۔ چنانچہ ایسے واقعات ہوسکتے ہیں جن میں مریض مکمل طور پر صحت یاب ہونے سے پہلے دوسروں کو متاثر کرتے ہیں۔

ڈیٹنگ ایپس کا کردار

ایک 25 سالہ شخص نے NHK کو ڈیٹنگ ایپس کے اپنے استعمال کے بارے میں بتایا، ’کورونا وائرس کی وجہ سے، مجھے دوسرے لوگوں سے ملنے کے زیادہ مواقع نہیں ملے۔ تنہائی کی وجہ سے، میں نے ایپس کا استعمال شروع کیا‘۔

وہ کہتے ہیں، “چونکہ میں ان لوگوں سے مل رہا تھا جن سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا، اس لیے میں نے بہت سے ون نائٹ اسٹینڈز استعمال کیے‘۔

انہیں ایس ٹی ڈی کی تشخیص ہوئی تھی لیکن انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کب یہ بیماری لگی۔ اس کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔

’میں نے سوچا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ میں STD کا شکار ہو گیا، لیکن اس کے باوجود میں نے ڈیٹنگ ایپس یا ون نائٹ اسٹینڈز کا استعمال بند نہیں کیا‘۔

روک تھام کی کلید، تعلیم

نیہون یونیورسٹی کے شعبہ طب کے چیف پروفیسر کاوانا کے، آتشک اور دیگر جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے ایک ماہر ہیں۔ وہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تعلیم اور روک تھام کے طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

نیہون یونیورسٹی شعبہ طب کے چیف پروفیسر کاوانا کے

جناب کاوانا کہتے ہیں، ‘جاپان کے اسکولوں میں جنسی تعلیم عام طور پر جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری یا آتشک جیسے موضوعات کا احاطہ نہیں کرتی، اس لیے آگاہی بڑھانے کے لیے ہمیں مزید ایسی جگہوں کی ضرورت ہے جہاں نوجوانوں کو معلومات حاصل ہو سکیں، بشمول گھر‘۔

وہ ٹیسٹ کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ٹوکیو اور دیگر خطوں میں صحت کی دیکھ بھال کے ایسے مراکز ہیں جو مفت، گمنام خدمات پیش کرتے ہیں۔

Coronavirus updates
Twitter