مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے کہا ہے کہ دیگر شعبوں کی طرح حکومت ،رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کو بھی تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے،بے جا اور ظالمانہ ٹیکسز نے اس انڈسٹری کا ستیا ناس کر دیا ہے انہوںنے دو ٹوک الفاظ میں باور کرایا کہ رئیل اسٹیٹ انڈسٹری پر ٹیکسز میں ظالمانہ اضافہ کسی صورت منظور نہیں اور اس ظلم کے خلاف ہم انتہائی قدم اٹھانے کو بھی تیار ہیں۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور ظالمانہ ٹیکسز کے نفاذ کے فیصلے کو فوری واپس لے اگر ایسا نہ کیا گیا تو معیشت بحالی کی تجربہ کار ٹیم خود ہی معیشت کا دھڑن تختہ کر دے گی کیونکہ ان ظالمانہ ٹیکسزکے اثرات کیوجہ اس انڈسٹری سے منسلک درجنوں دیگر انڈسٹریز بھی تباہ ہو جائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوںنے رئیل اسٹیٹ نمائندگان کے ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا قبل ازیں رئیل اسٹیٹ نمائندگان کے اجلاس میں پہنچنے پر سعید کھوکھر و دیگر نے محمد کاشف چوہدری کا استقبال کیا۔محمد کاشف چوہدری نے کہا کہ جائیداد کی خرید و فروخت پر فائلر پر 8 فیصدتک ٹیکس انڈسٹری کی تباہی کا باعث ھے،جائیداد کی خرید و فروخت پر نان فائلر پر 18.5فیصدتک ٹیکس شہریوں پر ظلم و جبر ہے۔بیرون ملک کمانے والے پاکستانیوں کے وطن میں جائیداد خریدنے پر پوچھ گچھ سرمایہ کاروں کو بدظن و متنفر کرنے کے مترادف ہے ،بیرون ملک سے پیسہ کما کر پاکستان بھیجنے والوں کو خصوصی مراعات اور عزت دینے کی ضرورت ہے، غیر ملکی شہریت کے حامل پاکستانیوں کو اپنے وطن جائیداد کی خرید پر ٹیکسز لگانے کی بجائے انکی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ان کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ انڈسٹری پر ٹیکسز سے کاروبار بری طرح متاثر ہو رھا ہے اوررئیل اسٹیٹ انڈسٹری سے منسلک 45 سے زائد صنعتیں بحران کی زد میں آ چکی ہیں اوراس سے وابستہ لاکھوں ہنر مند نوجوان بیروزگارہو چکے ہیںجبکہ ئیل اسٹیٹ کے متاثرہونے سے لاکھوں دیہاڑی دار مزدوروں کے گھروں کے چولھے بجھ گئے ہیں،موجودہ ٹیکسز کی شرح سے حکومت کو مطلوبہ ریونیو اہداف کسی صورت حاصل نہیں ہو سکیں گے لہذا ٹیکسز کی شرح کو منصفانہ کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے زریعے قومی آمدن میں اضافہ ممکن ہے ۔حکومت رئیل اسٹیٹ کے اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیکراور مشاورتی عمل کے ذریعے ٹیکسز کا قابل عمل حل نکالے۔
