بلوچستان میں مزید بارشوں کا امکان

گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں بوٹوگاہ کے مقام پر برساتی نالے میں طغیانی آ گئی۔

برساتی نالے میں طغیانی آنے کی وجہ سے رابطہ پل، پن چکیوں، باغات اور زرعی اراضی کو  شدید نقصان پہنچا ہے۔

بلتستان ڈویژن میں بارشوں کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری ہے جبکہ 3 روز کے دوران لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی زد میں آ کر 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق شاہراہِ بلتستان سمیت کئی رابطہ سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ ضلع گانچھے میں تھگس نالے میں طغیانی سے رابطہ پل بہہ گیا۔

بارش کے بعد صوبۂ بلوچستان کی بولان ندی میں طغیانی کے باعث پنجرہ پل پر شاہراہ تاحال بند ہے۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان کے مطابق پنجرہ پل کے مقام پر کوئٹہ تا سبی شاہراہ بند ہونے سے ٹریفک معطل ہو گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان نے بتایا ہے کہ بولان میں آب گم اور ڈھاڈر میں قومی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجرہ پل کے مقام پر شاہراہ کی بحالی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔+

سبی تا جیکب آباد شاہراہ کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری
علاوہ ازیں نیشنل ہائی وے کی جانب سے این 65 سبی جیکب آباد شاہراہ کے لیے ٹریول ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے۔

این ایچ اے حکام کے مطابق بولان ندی میں انتہائی درجے کا ریلہ گزر رہا ہے، پنجرہ پل کاز وے پر ریلے کے باعث ٹریفک معطل ہے۔

جی ایم این ایچ اے کے مطابق کوئٹہ سے جیکب آباد کے مابین شاہراہ پر دونوں اطراف سے ٹریفک روک دیا گیا ہے، ہیوی مشینری عملے کے ساتھ پنجرہ کاز وے پر موجود ہے۔

بلوچستان کے مختلف شہروں میں سیلابی صورتحال
علاوہ ازیں بلوچستان کے مختلف شہروں میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

بسیمہ اور نواحی علاقے پتک میں بارشوں اور ریلوں نے تباہی مچا دی۔ پتک میں ریلے بازار اور شہری آبادی میں داخل ہوگئے جس سے درجنوں دکانیں اور گھر زیرِ آب آگئے۔

سیلابی پانی کی وجہ سے نواحی علاقے پتک میں متعدد گھر، دکانیں اور ہوٹل گر گئے جبکہ تیار فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

بلوچستان میں مزید بارشوں کا امکان
دوسری جانب محکمۂ موسمیات نے آج کوئٹہ، قلات، کو ہلو، ژوب، شیرانی، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللّٰہ، خضدار، سبی، ہرنائی، بولان، بارکھان، لورالائی، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی، لسبیلہ، آواران، اورماڑہ، گودار، پسنی، تربت، پنجگور اور کیچ میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔

موسلا دھار بارش کے باعث بارکھان، کوہلو، شیرانی، ہرنائی، بولان، لورالائی اور خضدار کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

طوفانی بارش کے باعث کئی شاہراہیں متاثر
شمال مشرقی اور جنوب وسطی بلوچستان میں طوفانی بارش کے باعث کئی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے شاہراہیں متاثر ہوئی ہیں۔

بلوچستان کی سندھ اور پنجاب کے ساتھ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بھی متاثر ہوئی ہے۔

مختلف اضلاع میں سیلابی صورتِحال
پی ڈی ایم اے کے مطابق مختلف اضلاع کے ندی نالوں اور پہاڑی علاقوں میں سیلابی صورتِ حال ہے جس سے نمٹنے کے لیے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دوسری جانب لسبیلہ میں شمالی پہاڑی سلسلوں میں ہونے والی موسلا دھار بارش کے باعث پورالی ندی میں طغیانی آگئی ہے۔

متعدد گوٹھ سیلاب کی زد میں
لاکھڑا کے علاقے چانکارہ میں متعدد گوٹھ سیلاب کی زد میں آگئے ، احمد بچل گوٹھ اور اللّٰہ بچایا گوٹھ سیلاب کی زد میں آنے کی وجہ سے مقامی افراد محصور ہو کر رہ گئے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا بندوبست اور جانی و مالی نقصان سے بچایا جائے۔

گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں بوٹوگاہ کے مقام پر برساتی نالے میں طغیانی آ گئی۔

برساتی نالے میں طغیانی آنے کی وجہ سے رابطہ پل، پن چکیوں، باغات اور زرعی اراضی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

بلتستان ڈویژن میں بارشوں کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری ہے جبکہ 3 روز کے دوران لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی زد میں آ کر 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق شاہراہِ بلتستان سمیت کئی رابطہ سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ ضلع گانچھے میں تھگس نالے میں طغیانی سے رابطہ پل بہہ گیا۔

سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں سے حب میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے۔

واپڈا حکام کے مطابق ہفتے کی شام حب ڈیم میں پانی کا لیول 329 اعشاریہ 5 تھا۔

ایکسیئن ایری گیشن کے مطابق ڈیم میں آج پانی کی سطح 330.60 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔

ہفتے کی شام تک سندھ کے ضلع دادو، میہڑ سمیت سندھ اور بلوچستان میں واقع کیرتھر کے پہاڑی سلسلے میں غیر معمولی بارش ہوئی جس سے گزشتہ رات کو ہی پانی کے ریلے جب ڈیم پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔

واپڈا ذرائع کے مطابق اتوار کی دوپہر 12 بجے حب ڈیم میں سطح آب 8 انچ اوپر ہو چکی تھی، کئی سو کلو میٹر کے کیچمنٹ ایریا سے حب ڈیم میں پانی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی سے جڑے بلوچستان کے علاقے حب میں واقع حب ڈیم سے کراچی کے مختلف علاقوں کو پینے اور دیگر استعمال کے لیے جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں کو آبپاشی کے لیے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

گزشتہ سال غیر معمولی بارشوں کی وجہ سے حب ڈیم مکمل بھر گیا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں