تحریک انصاف پارلیمنٹرین کی تنظیم اور آئین کا محرم الحرام کے بعد باقاعدہ اعلان کیا جائے گا‘ پارٹی میں نئے افراد کی شمولیت بھی ہوگی اور محرم کے بعد ہی پارٹی کے عہدیداروں کا انتخاب کیا جائے گا‘ صوبہ کے پی کے کے سیاسی مدو جذر سے واقفیت رکھنے والے ذرائع کے مطابق صوبے میں مستقبل کا سیاسی نقشہ کچھ اس طرح سے ہے کہ پیپلزپارٹی‘ مسلم لیگ(ن)‘ جے یو آئی اور اے این پی کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف پارلیمنٹرین اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے تمام سیا سی جماعتوں نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر سکتی ہے‘ تاہم پیپلزپارٹی کے لیے صوبہ میں قبولیت دیگر سیاسی جماعتوں کی نسبت کچھ ذیادہ نظر آرہی ہے‘ اے این پی کے ایک مرکزی راہنماء بھی بہت جلد پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کرنے والے ہیں‘ سیاسی ذرائع کے مطابقتحریک انصاف پارلیمنٹرین سوشل میڈیا پر بہت کم انحصار کرے گی اور اس کی قیادت سیاسی رابطوں کے لیے خود کو منظم کرنا چاہتی ہے اور اس کوشش میں ہے وہ صوبے کے اہم سیاسی خاندانوں اور متحرک سیاسی کارکنوں کو اپنی صفوں میں شامل کرے‘ اس کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے وہ فی الحال نمبرز گیم میں نہیں پڑے گی اور کوشش کرے گی کہ صوبے کے متحرک سیاسی کارکن اس میں شامل ہوجائیں جس کے لیے وہ مسلسل رابطے کر رہی ہے اور تحفظات بھی دور کیے جارہے ہیں سیاسی ذرائع بتاتے ہیں کہ فی الحال تحریک انصاف پارلیمنٹرین ملک میں وفاق کی سطح پر نگران حکومت کے قیام اور ملک میں عام انتخابات کے لیے سیاسی منظر نامے کے واضح ہونے کی منتظر ہے تاہم اس کی قیادت سر دست پارٹی کے آئین اور سیاسی منشور کی تیاری میں مصروف عمل ہے’پارٹی منشور پر کام ہو چکا ہے اور تنظیمی معاملات بھی طے کر لیے گئے ہیں۔ محرم کے بعد صوبے میں مرکزی دفتر کا افتتاح کیا جائے گا تب تک وفاق میں نگران حکومت بھی قائم ہوچکی ہوگی‘ اس کے بعد صوبے میں نئے سیاسی کارکن پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کریں گے‘ سیاسی ذرائع کے مطابق تحریک انصاف پارلیمنٹرین اچھی طرح جانتی ہے کہ فی الحال وہ تحریک انصاف کو پوری طرح چیلنج دینے کے قابل نہیں ہے تاہم تنظیم سازی کے ذریعے صوبے میں عمران خان کے ووٹ کا زور توڑا جاسکتا ہے واضح رہے کہ 17 جولائی کو پشاور کے شادی ہال میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز پارٹی کا اعلان کیا گیا تھا جس میں پرویز خٹک، سابق وزیر اعلٰی محمود خان کے علاوہ سابق صوبائی وزیر اور سابق رکن قومی و صوبائی اسمبلی شامل ہوئے تھے
