ٹیکس لگانے سے قبل تاجر برادری کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا جائے

آل پاکستان انجمن تاجراں اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ ۔ سیکرٹری و کنونیئر ٹریڈرز کمیٹی آئی سی سی آئی خالد چوہدری – سپر مارکیٹ کے صدر شہزاد عباسی – ایف ٹین مرکز کے صدر احمد خاں – آئی نائن مرکز کے صدر صفدر عباسی ،جنرل سیکرٹری ولید خالد – جناح سپر مارکیٹ کے جنرل سیکرٹری عبدالرحمن صدیقی ۔ بہارہ کہو مرکزی صدر زاہد دھنیال – جی الیون کے صدر نعیم اختر – ستارہ مارکیٹ کے صدر الطاف شاہ ۔ جی ٹین مرکز کے جنرل سیکرٹری اظہر امین – سٹیل مارکیٹ کے صدر عرفان چوہدری۔ اور آب پارہ کے جزل سیکرٹری اختر عباسی نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں مختلف اقسام کے ٹیکسوں کی بھر مار کر دی گئی تھی جس کی وجہ سے تاجر برادری میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ عام دکاندار کے لئے بجلی کے بلوں کی ادائیگی بھی مشکل ہو گئی تھی ۔ اور اقساط میں ادائیگیاں کی گئیں ہیں۔ شنید ہے کہ حکومت نے بجلی کے بلوں میں لگائے گئے مختلف اقسام کے ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تاجر برادری اس فیصلہ کو خوش آئند تصور کرتی بھے ساتھ ہی حکومت کی طرف سے بتایا گیا ھے کہ پاکستان بھر کے ریٹیلرز کے لئے ایک ہزار سے پانچ ہزار روپے ماہانہ فکس ٹیکس لگانے کی تجویز ھے انہوں نے حکومت سے کہا ہے کہ یکطرفہ فیصلوں سے مسائل میں اضافہ ہوتا ھے کوئی بھی ٹیکس لگانے سے قبل تاجر برادری کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے پی ڈی ایم کی حکومت تاجروں سے مشاورت کے بغیر بجلی کے بلوں پر فکس ٹیکس کی ناکام کوشش کرچکی ہے پی ڈی ایم کی حکومت نے اس وقت فکس ٹیکس واپس لیتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ بجلی کے بلوں پر فکس ٹیکس لگانا ہماری غلطی تھی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف فکس ٹیکس کو انکم ٹیکس تصور ہی نہیں کرتا ۔ نیٹ میں اضافہ کے بغیر ٹیکس کے معاملات درست نہیں ہو سکتے۔ ایف بی آر افراتفری پھیلانے کی بجائے افہام و تفہیم سے مسائل حل کے-

اپنا تبصرہ لکھیں