مدینہ منورہ کا عشق اور گوہر الرحمن کی کہانی


باعثِ افتخار انجنیئر افتخار چودھری

مدینہ منورہ کا ذکر آتے ہی دل ایک عجیب روحانی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ قدموں میں لرزش، دل میں محبت و احترام، اور آنکھوں میں شوق و عقیدت کا سمندر موجزن ہوجاتا ہے۔ یہ عشق کا وہ مقام ہے جو روح کو بھی پاکیزہ بناتا ہے۔ مدینہ منورہ، جسے رسول اللہ ﷺ کا شہر کہا جاتا ہے، اس کا سفر محض ایک سفری تجربہ نہیں بلکہ ایک روحانی عبادت ہے۔ اسی عقیدت کی کہانی سن 1978 کے حج کے مبارک دنوں کی ہے۔
میرے پاس جدید سفری سہولیات نہیں تھیں، اور میں اپنے خالہ زاد بھائی کے ٹرک پر سوار ہوکر حج کی سعادت کے لئے روانہ ہوا۔ حج کے فرائض کی ادائیگی کے بعد مدینہ منورہ کی جانب قدم بڑھائے تو دل میں ایک خاص سکون اور شوق محسوس ہوا۔ وہاں جمعہ کی نماز ادا کی، اور اس کے بعد جب تھکان نے اثر کیا اور پانی کی کمی محسوس ہوئی تو ایک پرانی مرسڈیز گاڑی سے ٹپکتے پانی سے وضو کیا۔ یہ وہ لمحے تھے جو دل و دماغ پر ہمیشہ کے لئے نقش ہوگئے اور جن میں عشقِ رسول ﷺ کا چمکتا ہوا رنگ نمایاں تھا۔
اسی سفر میں میرا واسطہ ایک ایسی ہستی سے بھی پڑا جس کا دل عشق رسول ﷺ کی محبت سے سرشار تھا۔ وہ گوہر الرحمن تھے، میرے رشتہ دار اور دوست۔ مدینہ منورہ کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی گوہر الرحمن نے فیصلہ کیا کہ وہ اس پاک سرزمین پر کبھی بھی رفع حاجت نہیں کریں گے۔ جب ہم بیر علی کی چیک پوسٹ عبور کر چکے تو انہوں نے فوراً ٹرک رکوایا اور صحرا میں جاکر حاجت رفع کی۔ ان کے اس عمل کا سبب پوچھا تو کہنے لگے، “بابو جی، یہ مدینہ کی پاک سرزمین ہے، میں یہاں رفع حاجت نہیں کر سکتا۔ یہ مقام اتنا مقدس ہے کہ میں اس کی تعظیم میں اس بات کو بھی نظرانداز نہیں کرسکتا۔”
گوہر الرحمن کی اس سادہ سی بات میں ان کی لاعلمی بھی ہے عشق رسول ﷺ کی گہرائی اور احترام کا جو درس تھا، وہ کسی کتاب سے کم نہیں تھا۔ حدیث نبوی ﷺ میں آتا ہے کہ: “تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنی جان، مال، اور ماں باپ سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرے۔” (بخاری شریف)۔ گوہر الرحمن کی یہ ادا ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ عشق رسول ﷺ کا حقیقی معیار کیا ہوتا ہے عام حالت میں آپ لوگ اسے نادان سمجھیں گے مگر اللہ والے کچھ اور ۔ اسی طرح کے عاشقانِ رسول ﷺ نے اپنی زندگیوں کو سنتِ نبوی کی پیروی میں ڈھالا اور حقیقی ایمان کی مثالیں قائم کیں۔
یہ داستان ہمیں اس محبت اور عقیدت کی طرف متوجہ کرتی ہے جو ہر عاشق رسول ﷺ کے دل میں پنہاں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جب تم مدینہ میں داخل ہو تو اس کی عزت کرو کیونکہ یہ میرا شہر ہے”۔ اس حدیث کی روشنی میں گوہر الرحمن کی یہ ادا ہمیں بتاتی ہے کہ ایک عاشق رسول ﷺ اپنے نبی کے شہر کی عزت کو کس قدر عزیز رکھتا ہے۔
عاشقانِ رسول ﷺ کا یہ جذبہ کسی ایک شخص یا واقعے تک محدود نہیں۔ حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ، جو حبشہ سے مدینہ منورہ آئے تھے، رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد مدینہ کو چھوڑ کر چلے گئے کیونکہ وہ اس شہر میں رہتے ہوئے آپ ﷺ کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ پھر ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ جب مدینہ لوٹے تو رات بھر وہیں قیام کیا، اور صبح کو جب اذان دی تو پورا مدینہ محبت و عقیدت میں آبدیدہ ہوگیا۔ عشق رسول ﷺ کا یہی اثر تھا کہ عاشقان رسول ﷺ نے اپنی زندگیوں کو اسی محبت میں پرو دیا۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “کہہ دو، اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ بھی تم سے محبت کرے گا” (آل عمران: 31)۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی اتباع کے ذریعے اپنی محبت اور رضا حاصل کرنے کا طریقہ بتاتے ہیں۔ عاشقانِ رسول نے اس آیت کی روشنی میں اپنی زندگیاں سنتِ نبوی کے مطابق گزاریں، اور انہیں دنیا اور آخرت میں بلند مقامات نصیب ہوئے۔
رسول اللہ ﷺ کے عشق کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنے عمل اور رویے میں اس محبت کو ظاہر کریں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ ﷺ کے احترام میں انہوں نے کبھی مدینہ میں جوتا نہیں پہنا۔ یہ عشق رسول ﷺ کی ایک بے مثال نشانی ہے جس نے ہمارے دلوں کو گرمایا اور ہمارے ایمان کو مضبوط کیا۔
عشق رسول ﷺ کا یہ درس ہمیں موجودہ دور میں بھی اہمیت کا حامل نظر آتا ہے۔ جب عمران خان نے اقوامِ متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ “تمہیں معلوم نہیں کہ ہم مسلمانوں کے دل میں رسول اللہ ﷺ کی محبت کس قدر ہے۔ ہم ان سے اپنی جان، مال، اور عزت سے بڑھ کر محبت کرتے ہیں۔” تو یہ بیان بھی اسی محبت کا ایک اظہار تھا جو ہر مسلمان کے دل میں موجزن ہے۔
دعا ہے کہ اللہ ہمیں بھی اسی طرح عشق رسول ﷺ سے نوازے اور ہمیں اپنے نبی کی محبت کو ہمیشہ اپنے دلوں میں زندہ رکھنے کی توفیق دے۔ گوہر الرحمن جیسے سادہ لوح عاشقان رسول ﷺ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ حقیقی محبت کا جذبہ ہمیشہ دل میں پروان چڑھتا ہے اور وہی ایمان کی کمالیت کا سبب بنتا ہے۔ عشقِ رسول ﷺ وہ عظیم شرف ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں بلند مقام عطا کرتا ہے۔ اللہ ہمیں عشق مصطفی ﷺ کی اس محبت سے بھر دے جو ہماری زندگیوں کو بدل کر ہمیں اللہ کے قریب کردے۔
یہ قصہ گوہر الرحمن کی یاد دلاتا ہے، جس نے ہمیں عشق رسول ﷺ کی حقیقی مثال سے روشناس کروایا۔ اللہ ہمیں اپنے نبی کے اس عشق میں ڈوبے رکھے تاکہ ہماری زندگیوں میں بھی ایمان کا وہ رنگ جھلک سکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں