بٹ کوائن دنیا کی سب سے مشہور کرپٹو کرنسی نے مالیاتی تاریخ میں ایک نئی مثال قائم کر دی ہے۔
تاریخ میں پہلی بار اس کی قیمت ایک لاکھ امریکی ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی، جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً 2 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد بٹ کوائن کی قدر میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ حالیہ چار ہفتوں میں بٹ کوائن کی قیمت میں 45 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں ملا، یہ کرپٹو کرنسی سال کے آغاز سے اب تک دوگنا سے بھی زیادہ مہنگی ہو چکی ہے۔
ذہن نشین رہے کہ بٹ کوائن کو 2009 میں متعارف کرایا گیا تھا، جب اس کی قیمت صفر کے برابر تھی۔ 26 اکتوبر 2010 کو اس کی قیمت 0.10 ڈالر سے بڑھ کر 0.20 ڈالر ہو گئی اور سال کے اختتام تک یہ 0.30 ڈالر تک پہنچ گیا۔
2011 میں بٹ کوائن نے پہلا سنگ میل عبور کیا، جب اس کی قیمت ایک ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ 8 جون 2011 کو یہ 29.60 ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچا، مگر بعد میں کرپٹو مارکیٹ میں مندی کے سبب سال کے اختتام پر اس کی قیمت 5.2 ڈالر تک محدود ہو گئی۔
2024 کے آغاز میں کرپٹو فنڈ کی منظوری کے بعد بٹ کوائن کی قدر میں مسلسل اضافہ ہوا۔ فروری اور مارچ کے مہینوں میں یہ دوبارہ 60 ہزار ڈالر سے اوپر چلا گیا۔ 8 مارچ 2024 کو بٹ کوائن 70,184 ڈالر کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔
7 نومبر 2024 کو ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد بٹ کوائن کی قیمت 76,999 ڈالر تک جا پہنچی۔ 10 نومبر کو اس نے 80,000 ڈالر کی حد عبور کی اور پھر 13 نومبر کو 91,000 ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا۔
22 نومبر 2024 کو بٹ کوائن نے ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے 99,555 ڈالر کی ناقابل یقین حد تک پہنچا۔ بالآخر 5 دسمبر 2024 کو بٹ کوائن کی قیمت 101,170.6 ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی قدر میں اس اضافے کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں، جن میں کرپٹو مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور عالمی سطح پر مالیاتی غیر یقینی صورتحال شامل ہیں۔
پاکستان میں بھی اسٹاک مارکیٹ کے ماہرین بٹ کوائن اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی کا موازنہ کر رہے تھے اور سوال یہ تھا کہ پہلے ایک لاکھ کی حد کون عبور کرے گا۔
واضح رہے کہ بٹ کوائن کی قیمت میں اس اضافے نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔