حکومت بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن نے تصدیق کی ہے کہ حکومت بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملک کے 58 فیصد صارفین ماہانہ 200 یونٹس یا اس سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، جنہیں حکومت کی جانب سے 60 فیصد تک سبسڈی دی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ تک کا اضافہ ہوا ہے۔ مستقبل میں بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر مستحق صارفین کی شناخت کی جائے گی، اور 2027 سے بجلی کی سبسڈی نقد ادائیگی کی صورت میں دی جائے گی۔

سیکرٹری پاور کے مطابق آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی کی فراہمی سے متعلق دو تجاویز دی گئی ہیں: ایک موجودہ انڈسٹریز کو عالمی نرخوں پر دوسری شفٹ کے لیے بجلی دینا، اور دوسری نئی صنعتوں، کرپٹو و ڈیٹا مائننگ سیکٹرز کو رعایتی نرخ پر بجلی فراہم کرنا۔

اجلاس میں شازیہ مری نے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں تاخیر پر سوال اٹھائے۔ اس پر سیکرٹری پاور نے وضاحت کی کہ تھر سے سستی ترین بجلی پیدا ہو رہی ہے اور مزید پلانٹس بھی اس پر منتقل کیے جا رہے ہیں، جن کے لیے ریلوے ٹریک کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ 10 برسوں میں درآمدی ایندھن پر مبنی نئے پاور پلانٹس نہیں لگائے جائیں گے، جبکہ پن بجلی، مقامی کوئلہ اور متبادل توانائی ذرائع پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ صنعتی و تجارتی صارفین پر موجودہ کراس سبسڈی کا بوجھ بھی کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔