ڈونلڈ ٹرمپ نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کی فروخت کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کی فروخت کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 25 ستمبر 2025 کو ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت ٹک ٹاک کو کسی بھی امریکی شخص یا ادارے کو فروخت کردیا جائے گا۔

نائب امریکی صدر کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ٹک ٹاک کےامریکی آپریشنز کی فروخت کی قیمت 14 ارب ڈالر تک ہوگی۔

ایگزیکٹو آرڈر کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق مذکورہ آرڈر ٹک ٹاک کی امریکی آپریشنز کو فروخت کرنے کا منصوبہ 2024 کے قانون کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔

دوسری جانب تاحال چینی حکومت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر کوئی بیان نہیں دیا، سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکی ایگزیکٹو آرڈر میں ٹک ٹاک کی قیمت انتہائی کم رکھی گئی ہے۔

خیال کیا جا رہا تھا کہ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کی قیمت 40 سے 45 ارب ڈالر تک ہوسکتی ہے لیکن ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق اس کی قیمت 14 ارب تک ہوسکتی ہے۔

ابھی مکمل طور پر ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو سنبھالنے اور خریدنے والی کمپنی یا فرد کا نام سامنے نہیں آیا، تاہم خبریں ہیں کہ ایپلی کیشن کو ’اوریکل‘ کمپنی سنبھالے گی۔

امریکی حکومت نے 2024 میں ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے یا پھر امریکی آپریشنز کو کسی بھی امریکی فرد یا کمپنی کو فروخت کرنے کا قانون بنایا تھا۔

مذکورہ قانون کے تحت ٹک ٹاک کو 19 جنوری 2025 تک ہر حال میں اپنے امریکی اثاثے فروخت کرنے تھے لیکن معاملات طے نہ ہونے پر ڈونلڈ ٹرمپ مذکورہ قانون کی مدت بڑھاتے آئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 16 ستمبر کو مذکورہ قانون کے نفاذ کو 16 دسمبر تک مزید ملتوی کر دیا تھا تاکہ ٹک ٹاک کے امریکی اثاثوں کی فروخت کا معاملہ طے ہوپائے اور اب انہوں نے فروخت کے معاملے کو حتمی شکل دینے کے ایگزیکتو آرڈر پر دستخط بھی کردیے۔