لیفٹننٹ میر جہانگیر خان مری شہید 4 ستمبر 1984 کو بلوچستان کے ضلع کوہلو ایجنسی میں پیدا ہوئے تمام بہن بھائیوں میں آپ بڑے تھے اسی وجہ سے شفقت اور احساس ذمداری جسے اوصاف آپ کی شخصیت میں بدرجہ اتم موجود تھا آپ نے ابتدائی تعلیم کوہلو میں تعلیم فاؤنڈیشن گرائمر اسکول سے حاصل کی میٹرک کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے تعمیر نو پبلک کالج کوئٹہ میں داخلہ لیا انٹر میڈیٹ کرنے کے بعد ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار مری قبیلے سے تعلق رکھنے والے اس بہادر نوجوان نے نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی اور 25 اکتوبر 2008 کو کمیشن حاصل کیا آپ پاکستان آرمی کے مایہ ناز 34بلوچ رجمنٹ (الضرار بٹالین) میں تعینات ہوئے جو اس وقت باجوڑ ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف برسرپیکار تھا اپنی عسکری زندگی کے عوایل سے ہی اس نوجوان افسر نے اپنی جنگ کی صلاحیت کو نکھارنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے پر زور دیا جلدی آپ اپنے ہم عصروں اور ماتحتوں میں ایک قابل اور بہادر سپہ سالار کی حیثیت سے مانے جانے لگے آپ کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے کمانڈنگ افسر 34 بلوچ رجمنٹ نے آپ کو نئے آنے والے ریکروٹس کی ٹریننگ کا فریضہ سونپا جو کہ آپ نے بطریق احسن ادا کیا 34 بلوچ کو بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کی طرف سے مہمند ایجنسی کو افواج سے لنک اپ کرنے کا مشن دیا گیا اس آپریشن میں لیفٹیننٹ میر جہانگیر خان مری شہید پیش پیش رہے اور متعدد مرتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انھیں نشانہ بنایا اس آپریشن کے مکمل ہونے کے کچھ ہی عرصہ بات 34 بلوچ رجمنٹ کو وادی چارمنگ کو شرپسندوں سے پاک کرنے کا فریضہ سونپا گیا 34 بلوچ رجمنٹ نے 12 جون 2009 کو لوۓسم سے وادی چارمنگ کی طرف پیش قدمی شروع کی اس آپریشن میں لیفٹیننٹ میر جہانگیر مری شہید براوو کمپنی آفیسر کے فرائض انجام دے رہے تھے
آپریشن شیر دل بارہ کے دوران براوو کمپنی کو پہلے مرحلے میں “ذگہ ڈہیری” تک کا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کرنے کا حکم ملا لیفٹیننٹ میرجہانگیر مری شہید جوکہ نکتہ پلاٹون کمانڈر تھے جلد شرپسندوں کے بھاری ہتھیاروں کی زد میں آ گئے اتنے مشکل حالات کے باوجود آپ ثابت قدم رہے اور انتہائی چابکدستی سے دشمن کے وار کا منہ توڑ جواب دیا اپنے پلاٹون کمانڈر کی ثابت قدمی جرات اور بہادری کو دیکھتے ہوئے پلٹون کے جوانوں نے متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کیا اور اپنی مہارت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا بے مثال نمونہ پیش کیا اس کاروائی میں شرپسندوں کو بھائی نقصان اٹھانا پڑا ۔ ایک طرف تو ان کا کمانڈر طالب اور شبر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تو دوسرے طرف وہ مشین گن راکٹ لانچر اور ایمونیشن کا ایک بڑا ذخیرہ چھوڑ کر بھا گنے پر مجبور ہو گئے ۔ پلاٹون کمانڈر لیفٹیننٹ میرجہانگیر مری شہیدکی بے مثال بہادری کے سبب کمپنی اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ 34 بلوچ رجمنٹ نے 2 جولائی 2009 ء تک چنار تک کا علاقہ عسکریت پسندوں سے پاک کیا۔ براوو کمپنی نے چنار کے علاقے میں اپنی دفاعی پوزیشن کو چو طرفہ دفاع لیتے ہوئے مستحکم کیا۔ دفاع کی تکمیل کے ساتھ ہی شدت پسندوں نے جنوب مغرب کی طرف 500-400 میٹر کے فاصلے پر موجود ایک ٹیکری سے کمپنی کے علاقے اور گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا جو کہ اپنی سپا ہ کے لیے انتہائی خطر ناک صورتحال تھا۔
براوو کمپنی کمانڈر میجر راشد نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے پلاٹوں سائز کا گشت تیار کیا لیفٹیننٹ میرجہانگیر مری شہید اس پلاٹوں کا حصہ نہ تھے یہ صورت حال اپ کے لیے نا قابل قبول تھی۔ اپ نے کمپنی کمانڈر سے بات کی اور اپ کے حد درجہ اسرار پر اپ کو اجازت مل گئی۔ 10 جولائی 2009 ء کو صبح 8: 00 آٹھ بجے اپ اپنے جوانوں کے ہمراہ اپنے ہدف کی جانب روانہ ہوئے کچھ نزدیکی علاقے کی سرچنگ سے معلوم ہوا کہ دہشت گرد یہاں رہتے ہیں۔ اس بناء پر اپ نے پیش قدمی جاری رکھی ۔ اسی دوران اچانک چھپے ہوئے دشمن نے اپ پر اندھا دھند فائر کھول دیا۔ اپ نے فورا اپنی ٹیم کو پوزیشن لینے کا حکم دیا اور گاوں کے شمال میں اپنی پوزیش سنبھال لی۔ اپ نے دشمن کا وار بڑی ثابت قدمی سے روکا اور ان پر جوابی فائر کیا۔ اس دوران اپ دشمن کی نقل وحرکت کا بھی جائزہ لیتے رہے ۔ اور ان پر 81mm ,توپ خانہ اور ٹینکوں کا فائر بھی کراتے رہے اس کار گر فائر کی بدولت دہشت گردوں کے کافی ٹھکانے تبا ہ ہوئےاور انہیں بھاری نقصان پہنچا ایک طرف تو دہشت گردوں نے بھاری نقصان اٹھانے کے بعد پسپائی اختیار کی تو دوسری طرف انہیں ملحقہ علاقوں مانو گئی، ہلال خیل اور ہاشم سے بھاری رسد اور کمک بھی مل گئی دہشت گردوں نے آپ کی پلا ٹون اور ٹینکووں پر بے تحاشہ راکٹ داغے اور چھوٹے ہتھیاروں کا اندھا دھند فائرنگ کیا ایک ٹینک پرراکٹ لگنے کی وجہ سے دو جوان شدید زخمی ہوئے اس مشکل صورت حال کے دوران بھی لیفٹیننٹ میر جہانگیر خان مری شہید نے اپنی سپاہ پر قابو رکھا اور کمال استقلال کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے فائر کا جواب دیتے رہے۔ لیفٹیننٹ میر جہانگیر خان مری شہیدنےدشمن کےچھپے ہوئے ٹھکا نوں کی نشاندہی کی اور ان پر آرٹلری اور مارٹر کا فائر گرایا جس سے کئی عسکریت پسند جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اس دوران لیفٹیننٹ میر جہانگیر خان مری شہیدکو اپنی پوزیشن سے 50 گز کی دوری پر شر پسندوں کا ایک گروپ چھپا ہوا نظر آیا اپ نے انہیں زندہ پکڑنے کی ٹھان لی اور اپنے کمپنی کمانڈر کو وائر لیس پر بتایا انہیں زندہ پکڑ کر لاتا ہوں اس کے بعد اپ نے اپنی پلا ٹون کے ہمراہ پیش قدمی شروع کر دی ۔
لیفٹیننٹ میر جہانگیر خان مری شہید دہشت گردوں کی پنا گا ہ کو نظر رکھے ہوئے آگے بڑھتے گئے اور آڈ لے کر ان کی نزدیک پہنچ گئے اور اچانک دہشت گردوں پر ہلہ بول دیا دہشت گردوں نے مزاہمت کی اور تیز فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا اپ نے ارد گرد چھپے ہوئے دہشت گردوں کو بھی الجھائے رکھا اور ان پر راکٹ داغے اپ کے نزدیک چھپے دہشت گرد اپ کے حملے کی تاب نہ لا سکے اور بھاگ کھڑے ہوئے اپ نے اپنے جوانوں کو حکم دیا کہ بھاگتے دہشت گردوں میں سے کوئی بھی بچ کر جانے نہ پائے اس جرات مندانہ اقدام کے نتیجے میں مزید دو دہشت گرد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور دو شدید زخمی ہو کر گرے۔
اسی اثناء میں دہشت گردوں کی فائر کی ایک بوچھاڑ اس بہادر سالار کی گردن اور بازوں کو چھلنی کر گئی اور گر گئے آپ سے تھوڑا دور ہی صوبیدار خدا بخش صاحب بھی زخمی ہوئے مگر اپنے پلا ٹو ن کمانڈر کو گرتا دیکھ کر آپ تک پونچھے لیفٹیننٹ میر جہانگیر خان مری شہیدکے منہ سے آخری الفاظ نکلے “خدا بخش صاحب ان کو چھوڑنا مت اور اپنا کام جاری رکھیں ” اس کے ساتھ ہی لیفٹیننٹ میر جہانگیر خان مری شہیدکی سانس اکھڑی اور جان جان آفریں کو سونپ کر شہیدوں کی صف میں جا کھڑے ہوئے اور بارگا ہ خدا وندی میں سر خرو ہوئے ۔
آپ کی شہادت کے بعد آپ کی پلا ٹو ن نے آپ کے احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور 12 شر پسندوں کو جہنم واصل کیا اور انکے اس مضبوط ٹھکانے کو مکمل تبا ہ کیا اس کے بعد آپ کی جسد خاکی کو با احترا م اٹھایا گیا اور آبائی گاؤں داد علی شہر (اب جہانگیر آباد ) روانہ کر دیا گیا ۔
جب تک نہ جلیں دیب شہیدوں کےلہو سے
کہتے ہیں کہ جنت میں چراغاں نہیں ہوتا
آج باجوڑ ایجنسی سے دہشت گردوں کا تسلط ختم ہو چکا ہے یہ دہشت گرد بر بریت لا قانونیت اور انسان سوزی جیسی سنگین ملک دشمن کاروائیوں میں ملوث تھے ان لوگوں کو سد باب ملک کی بقاء اور سلامتی و تحفظ کا ضامن ہے جس کی ایک مثال لیفٹیننٹ میر جہانگیر مری شہید نے اپنی جان قربان کر کے قائم کی
آج چنار ہاشم اور ہلال خیل کے لوگوں نے روز مرہ کاروبار زندگی دوبارہ شروع کر دیا ہے اور یہاں کے عوام پاک فوج کو تہہ دل سے خراج تحسین پیش کرتی ہے یہاں بچے ہنستے مسکراتے اور پاک فوج کو سلام پیش کرتے نظر اتے ہیں آج سے گیارہ سال قبل لیفٹیننٹ میر جہانگیر مری شہید نے اپنے ملک کے امن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا دہشت گردوں کا تسلط ختم کرنے کا عزم مزید پختہ کر گئے اور اس کا صلہ باجوڑ ایجنسی میں امن کی صورت میں ملا