کسی بھی ملک کی خارجہ پا لیسی کو مر تب کرنے میں چند عنا صر زیادہ اثر اندازہوتے ہیں جن میں اس ملک کی آبا دی ، حکومت چلانے کا سسٹم ، جغرافیائی محل وقوع اور معاشی حالات شامل ہوتے ہیں لیکن بھا رت ایک ایسا ملک ہے جسکی خارجہ پالیسی بناتے وقت ان عناصر کو کوئی وقعت نہیں دی جاتی بلکہ یہا ں کی خارجہ پا لیسی پر انتہا پسند ہند و زیا ہ اثر ڈا لتے ہیں ۔ بی جے پی کی متعصب حکو مت اپنے وزیر اعظم نریند رمو دی کی قیا دت میں خا رجہ پالیسی تر تیب دیتی ہے جو اپنے ذا تی مقا صد اور ذاتی دو ستیوں کو بھا رت کے اہداف پر زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔گزشتہ کچھ عرصے سے بھارت میںسیٹزن شب امینڈ منٹ ایکٹ (CAA)کے قانو ن سے مو دی حکو مت کے تعصب کی قلعی کھل گئی ہے ۔ سی اے اے اور نیشنل رجسٹریشن آف سیٹزن (NRC)کے قوانین بنیادی طو ر پر پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلا ف بنائے گئے ہیں تاکہ بھارت میں مسلمان آسانی سے شہریت حا صل نہ کر سکیں۔ کشمیر میں نئے ڈو میسائل قوانین کا مقصد بھی مسلمانوں کو نقصان پہنچا نا ہے ۔ نئے ڈو میسائل قوانین کے تحت کو ئی بھی غیر کشمیری کشمیر میں جائیدا د کی خریدو فر وخت کرسکتا ہے جبکہ کشمیر کی خصو صی حیثیت ایسا کر نے سے منع کر تی ہے ۔ اسی خصو صی حیثیت کی وجہ سے غیر کشمیری کشمیر کی شہر یت بھی حا صل نہیں کر سکتے تھے لیکن آ رٹیکل 370اور 35-Aکی بد ولت خصو صی حیثیت ختم ہو نے سے مسلمانوں کی اکثریت اقلیت میں بدل جائے گی جس کا اثر یہ ہو گا کہ اگر کسی وقت کشمیر میں استصوا ب رائے کرانا پڑ بھی جائے تو کشمیری پاکستان کے ساتھ الحا ق نہیں کر سکیں گے۔ انسان حقو ق کی بین الاقوامی تنطیموں ، دنیا کے اہم ممالک ، اقوا م متحدہ حتیٰ کہ بعض حقیقت پسند ہند وئوں کی طر ف سے سی اے اے اور این آ ر سی کے قوانین کی مخا لفت کے با وجو د مو دی حکو مت نے ان قوانین کو منسو خ نہیں کیا حالا نکہ اس کے خلا ف احتجا ج اور ہنگا موں میں ہزا روں افرا د ما رے جا چکے ہیں جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی ۔ بھا رت میں جمہو ریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ اور مو دی کی انتہا پسند ہند و توا پا لیسیو ں کاراج ہے جس کی وجہ سے بھا رت میں مذہبی اقلیتو ں مثلاََ سکھو ں ، عیسا ئیوں ، بد ھ متو ں اور خا ص طو ر پر مسلمانوں پر تشدد کیا جا تا ہے اور ان پر زند گی تنگ کر دی گئی ہے۔ آ ر ایس ایس کے غنڈے پو رے بھا رت میں مذہبی جنو نیت پھیلا رہے ہیں اور ہند و تواکی انتہا پسند پالیسیوں کے تحت ہند وئوں کو با لا تر اور دیگر اقلیتو ںکو کم تر ثا بت کر نے تلے ہو ئے ہیں ۔ اس کے علا وہ گزشتہ بر س ستمبر میں بھا رت کی پا رلیمنٹ نے زرا عت اور کسا نو ں سے متعلق تین ایسے متنا زعہ قوانین پاس کئے ہیں جن سے کسان بیچا رہ پس کر رہ جائیگا ۔ یہ قوانین کسان کے لیے زہر قا تل اور بڑے بڑے کا رو با ری حضرا ت کے فائدے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔ یہ واقعہ اگر پا کستان میں ہو ا ہوتاتو بھا رتی میڈیا نے آ سمان سر پر اٹھا لینا تھا کیونکہ بھارت کی صحا فتی مشینری پا کستان کے خلا ف موا د ڈھو نڈتی پھر تی ہے ۔ مثال کے طو ر پر آ پ گو گل پر بھا رت میں کر پشن کے وا قعا ت ڈھو نڈنا چا ہیں تو سر چ انجن آ پ کو خو د بخود پا کستان میں کر پشن کے واقعا ت کھو ل کر دے دے گا جس سے پتہ چلتا ہے کہ بھا رت کا میڈیا پر کس قد ر شدید کنٹرو ل ہے ۔ پا کستان نے تو اس معا ملے کو اتنا نہیں اٹھا یا لیکن بین الا قوا می میڈیا اور مغر بی اخبا را ت اور رسائل مثلاََ نیو یا رک ٹائمیز، واشنگٹن پو سٹ، گارڈین ، بی بی سی، سی این این اور دیگر نے کسانوں کے احتجا ج کی مکمل کوریج دی ہے جس کی وجہ سے یہ معا ملہ بین الا قو ا می تو جہ حاصل کر چکا ہے ۔ اب پو ری دنیا کو پتہ چل چکا ہے کہ بھا رت میں کسانوں پر کیا کیا زیا دتیاں کی جا ری ہیں اور کس طر ح ان کے حقو ق پر ڈا کہ ڈالا جارہا ہے ۔ اس احتجا ج کو شرو ع ہو ئے دو مہینے ہو نے کو ہیں ۔ دہلی اور اس کے گر دو نواح میں کسانوں نے اپنے کیمپ لگا رکھے ہیں اور بین الاقوا می ادا روں سمیت بھارت کی اپنی این جی اوز ان کسانوں کو شامیا نے اور کھا نا وغیرہ مہیا کر رہے ہیں ۔ جب سے بھا رتی پا رلیمنٹ نے آ ئین کے آرٹیکل 370اور35-Aکو منسو خ کیا ہے اس وقت سے مقبو ضہ کشمیر میں قا بض بھا رتی فو ج نے شدید ترین لاک ڈائو ن اور کر فیو نا فذ کر رکھا ہے ۔ ان مشکل حا لا ت میں بیچا رے کشمیر ی 9لاکھ سے زیا دہ بھار تی فو ج کے ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں ۔ بھارتی سیا ستدان جن میں اکثریت انتہا پسند ہند وئو ں کی ہے آ زا دی کے تحریکوں کو ڈنڈے کے ز ور میں کچلنے کے قائل ہیں۔ یہ تحریکیں آ سا م ، کشمیر ، خا لصتان ، میز و رام ، نا گا لینڈ ، تا مل نا ڈو ، تری پو رہ ، اردن چل پر دیش ، میگھا لا یا اور منی پو ر میں چل رہی ہیں جو اپنی آ زا دی کے لیے کو ئی بھی قیمت ادا کر نے کو تیا ر ہیں ۔ گزشتہ کچھ عر صے سے مائو با غیوں نے بھی اپنی آ زا دی کی تحریک تیز کر دی ہے اور بھا رت میں مختلف سر کا ری عما رتوں پر حملے کر رہے ہیں ۔ بھا رت کی طا قت کے زو ر پر بغا وتی تحریکوں کے کچلنے کی پا لیسی بری طر ح نا کام ہو رہی ہے ۔ بیرو نی محا ذ پر بھارت نے پا کستان اور چین کے خلا ف جا رحانہ پالیسیاں اپنا رکھی ہیں ۔ اس مقصد کے لیے بھا رت نے پا کستان کی حد ود کے اندر فائرنگ کر نے کا ایک لامتنا ہی سلسلہ شرو ع کر رکھا ہے جو کہ بین الاقوامی قوا نین اور جنگ بندی کے معا ہدو ں کی شدید خلا ف ور زی ہے ۔ چین کے سا تھ بھی بھا رت کے تعلقا ت انتہا ئی کشیدہ ہیں ۔ بھا رت نے یک طر فہ طو ر پر جمو ں کشمیر کو دو Union Territoriesیعنی جمو ں کشمیر اور لد ا خ میں تقسیم کر دیا ہے۔ چین نے اس اقدا م پر شدید تنقید کر تے ہو ئے کہا ہے کہ یہ تقسیم غیر قانو نی ہے کیو نکہ اس میں چین کے بھی کچھ علا قے شامل کر لیے گئے ہیں ۔ جب بھا رت نے چین کے اعترا ض پر کو ئی کان نہیں دھرے تو چین نے بزو ر طا قت بھا رت کے کچھ علا قوں پر قبضہ کر لیا اور ان کے بیس سے زیا دہ افسراور جوان ہلا ک کر دیئے ۔ بھارت کے پا س اب بھیگی بلی بننے کے علا وہ کو ئی چا رہ نہیں ۔ مو دی کی جنگ پر مبنی حکمت عملی نے بھا رت کے دفا عی بجٹ میںکئی گنا اضا فہ کر دیا ہے ۔بھارت امریکہ اور اسرائیل سے مہنگے ہتھیا ر اور گو لہ با رو د خر ید رہا ہے جس سے بھا رت کی معیشت پر بے انتہا دبا ئو پڑ رہا ہے ۔ بھارت کی افغانستان ، ایرا ن ، پا کستان ، نیپا ل ، بھو ٹا ن اور سر ی لنکا کے خلا ف سا زشیں نا کام ہو رہی ہیں ۔ بھا رت کو چا ہیئے کہ اپنے دیرینہ سا تھی سوویت یو نین کے ٹوٹنے کے عمل کا سنجیدگی سے مطا لعہ کرے اور جاننے کی کو شش کر ے کہ سو ویت یو نین کیو ں ٹو ٹا تھا ۔ ان کو پتہ چل جائے گا کہ سویت یو نین کے ٹو ٹنے کی وجہ بھی معا شی تھی ۔ اس کی معیشت پر ایک طرف تو مشر قی یو رپ کے غریب مما لک کا وزن تھا جسے اٹھا اٹھا کر سویت یو نین ہلکان ہو چکا تھا ۔ وا ر سا پیکٹ کی وجہ سے سا رے مشر قی یو رپ کے
اخرا جا ت سوویت یو نین کو اٹھا نے پڑتے تھے ۔ اس کے علا وہ سوویت یو نین کو امریکہ کے ساتھ شرو ع کی گئی اسلحے کی دو ڑ میں بھی حصہ لینا پڑتا تھا جس میں ہر سال اس کے
کھر بوں ڈالر خر چ ہو تے تھے ۔ اگر سویت یو نین اسلحے کی دو ڑ کو بر دا شت نہیں کر سکا تو بھارت جس کی آ دھے سے زیا دہ آ با دی را ت کو سڑکوں پر سو نے پر مجبو ر ہے اسلحے کی دو ڑ کو کیسے برداشت کر پا ئے گا۔ بھارت میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس اور اس پر اٹھنے والے خطیراخراجا ت، بھارت میں آزادی اور علیحدگی کی تحریکیں اور اسلحے کی دوڑ سے بھارت کے وجود میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور بھارت اندر سے ٹوٹنا شروع ہو چکا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب بھارت کا نام ونشان صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔