شہیدانِ وطن سلمان احمد صدیقی (وصفیٓ

)

سدا زندہ و جاوید رہو گے، اے عظیم شہیدانِ وطن
ہوا تمھارے لہو سے ہے، سر سبز و شاداب یہ چمن
جنوںِ محبت میں اس خاکِ پاک کی سرشار ہو کر
سرفروشی میں کر دیے فنا، تم نے اپنے کڑیل بدن
تا قیامت رب کی رحمتیں، رہیں گی تم پر سایہ فگن
سدا زندہ و جاوید رہو گے، اے عظیم شہیدانِ وطن

کانوں میں گونجتی ہے، تمھاری للکار کی وہ حدت
وہ دشمن پر طاری لرزہ، اُس پر وہ تمھاری ہیبت
کس اعلٰی و ارفع مقام سے، ہے تمھیں رب نے نوازا
قوم کی رگوں میں رچی بسی رہے گی تمھاری محبت
تمھاری قربانیوں کی بدولت، ہے ہر دم مہکتا گلشن
سدا زندہ و جاوید رہو گے، اے عظیم شہیدانِ وطن

دلیری ہے تمھارا شیوہ، اور یہ ہتھیار تو ہیں کھلونا
شہادت سے سجایا سینہ، پھر بنایا خاک کو بچھونا
دشمن بری نظر اس زمیں پر، بھولے سے گر جو ڈالے
اُسے فضاؤں میں شکار کرنا، اُسے پانیوں میں ڈبونا
تمھاری داستانِ شجاعت سے ہوا عبارت ہمارا امن
سدا زندہ و جاوید رہو گے، اے عظیم شہیدانِ وطن

اپنی اولاد کا تم فخر ہو اور ہو ماں باپ کے تم دلارے
یہ تمھارے پیارے بچے، ہیں اس قوم کو بھی پیارے
تمھارے نقشِ قدم پر چلنا، ہے جنکے جینے کا مقصد
تمنّائے شہادت میں وصفیٓ، یہ پروان چڑھتے ستارے
اپنے پیاروں سے روزِ محشر، ہوگا پھر سے تمھارا ملن
سدا زندہ و جاوید رہو گے، اے عظیم شہیدانِ وطن

اپنا تبصرہ لکھیں