وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اہم اجلاس میں ہفتے میں دو دن مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے ہفتہ اور اتوار کو مکمل ڈاؤن رہے گا وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ اور اموات میں اضافے سے متعلق پہلے ہی بتا دیا تھا، کورونا کہیں نہیں جارہا، عوام احتیاط کریں ورنہ اپنا ہی نقصان ہوگا قومی رابطہ کمیٹی کے اہم اجلاس کے بعدپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جتنی زیادہ لوگ احتیاط کریں گے، ایس او پیز پر عمل کریں گے اتنا بہتر ہم اس بحران سے نمٹ سکیں گے اور اپنے ڈاکٹرز اور صحت کے عملے پر کم سے کم بوجھ ڈالیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کم از کم اس سال تو ہمیں وائرس کے ساتھ گزارا کرنا پڑے گا، امیرملکوں نے بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا، پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کورونا وائرس پھیلے گا، ہماری انتظامیہ اور پولیس پر بہت دباؤ ہے کچھ شعبے بند رہیں گے باقی سب کھول رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ این سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب بڑی تعداد میں بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلے مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے پاس اسکریننگ کی سہولت محدود تھی اور صوبوں کو اعتراض تھا کہ بڑی تعداد میں بیرون ملک سے شہریوں کو نہ لایا جائے اس لیے محدود تعداد میں پاکستانیوں کو واپس لایا جارہا تھاعمران خان نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے پروازوں کی تعداد بڑھائی جارہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ مشاہدے میں یہ بات ائی ہے کہ پیسے والے لوگ تو ایس اوپیز پر عمل کررہے ہیں لیکن عام آدمی کا کورونا کے حوالے سے مختلف رویہ ہے، اس حوالے سے ٹائیگرفورس کے رضاکار لوگوں میں شعور دیں گے کہ کس طرح کورونا کے ساتھ رہنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ کھولنا چاہیے، کیوں کہ بعض علاقوں میں گرمیوں کے تین سے چار مہینے ہی سیاحت ہوتی ہے اور کاروبار چلتا ہے، اگر یہ وقت لاک ڈاون میں نکل گیا تو ان علاقوں میں غربت مزید بڑھ جائے گی۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کورونا وائرس کے پیش نظر اہم فیصلوں پر غور کیا گیا اور صوبوں کی تجاویز کی روشنی میں اہم فیصلے کئے گئے۔قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں ہفتے میں دو دن مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہفتہ اور اتوار مکمل لاک ڈاؤن رہے گا تاہم 5 دن کاروبار کی اجازت ہو گی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کاروباری مراکز شام 7 بجے تک کھل سکیں گے جبکہ وزارت ریلوے 40 ٹرینیں چلا سکے گی۔ وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں ہونے والے ان اہم فیصلوں کی منظوری دے دی ہے۔اس کے علاوہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کا عمل بھی تیز کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلا تاخیر اوورسیز پاکستانیوں کی واپسی یقینی بنائی جائے گی انہوں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جب 26 کیسز تھے تو لاک ڈاؤن کیا۔لاک ڈاؤن کا مقصد یہ ہے کہ وائرس جب تیزی سے پھیلتی ہے تو وائرس کا پھیلاؤ کا کم ہوجاتا ہے، لیکن یہ وائرس کو ختم کرنے کا علاج نہیں ہے، لاک ڈاؤن اس لیے کیا جاتا ہے کہ ہسپتالو ں پردباؤ نہ بڑھے۔امریکا، اٹلی، جرمنی، یورپ میں ہسپتالوں پر اتنا پریشر پڑ گیا کہ سنبھالنا مشکل تھا۔اسی لیے لاک ڈاؤن کیا جاتا ہے، لیکن دوسری طرف دیہاڑی دار طبقہ ہے، ایک طرف لوگ امیر ہیں، جو پوش علاقوں میں رہتے ہیں، اسی طرح وہ لوگ جو کچی آبادیوں میں رہتے ہیں، ان پر کیا اثر پڑے گا؟اس کو بھی دیکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے شروع دن سے عوام اجتماعات روک دیتا لیکن کاروبار بند نہ کرتا۔کورونا کو سمجھنا ہوگا کہ کورونا وائرس اب جانے نہیں لگی، ہمیں اس کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہوگا، کیونکہ جب تک ویکسین نہیں آتی یہ نہیں جائے گی۔امریکا میں ایک لاکھ لوگ مر گئے انہوں نے بھی فیصلہ کیا کہ لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے کیونکہ لاک ڈاؤن سے ان کی معیشت بیٹھ جائے گی، انہوں نے امدادی پیکج دیا، ہم نے بھی 8ارب ڈالر کا پیکج دیا۔سنگاپور، جنوبی کوریا میں وائرس پھر پھیل گئی ہے لوگوں کو آگاہ کرتا ہوں کہ وائرس پھیلے گی، اس نے پھیلنا ہے، ہمیں احتیاط کرنی ہے، عوام کو احتیاط کرنی ہوگی، اگر ہم نے لاک ڈاؤن کے بعد احتیاط نہ کی اور وائرس پھیلا تو ہمارا نقصان ہوگا۔اس لیے ہم جو ایس اوپیز دے رہے ہیں۔ اس پر عمل کرنا ہوگا۔ اب ہمیں ٹورازم کو بھی کھولنا ہے۔کیونکہ وہ علاقے جن میں لوگوں کا سیاحت کے شعبے سے روزگار کا وابستہ ہے، ان کے پاس یہی دو تین مہینے ہے۔گلگت اور خیبرپختونخواہ میں ایس اوپیز کے تحت سیاحت کا شعبہ کھول دیں گے اب چند شعبوں کے علاوہ باقی سب کھول دیں گے لوگوں کو چاہیے کہ احتیاط کریں، اگر احتیاط کریں گے تو وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی اور شدت نہیں آئے گی، بلکہ یہ آہستہ آہستہ پھیلے گا اور پیک کے بعد نیچے آنا شروع ہوجائے گا لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہماری ٹیکس وصولیاں 30 فیصد کم ہوگئی ہیں، ہماری برآمدات، سرمایہ کاری اور آمدنی رک گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اورسیز پاکستانیوں کو فوری واپس لانا چاہتے ہیں، رکاوٹ یہ تھی کہ جو بھی کیسز آئے وہ باہر سے آئے ہیں، اس لیے صوبوں نے کہا کہ ہم اتنے زیادہ لوگوں کو نہیں لا سکتے جب تک انتظامات نہ کرلیں۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اورسیز کو واپس آنے دیں گے، ان کوواپس آنے دیں گے، ان کا ایک ٹیسٹ کریں گے، جن کا ٹیسٹ مثبت آئے گا ان کو گھروں میں قرنطینہ کردیا جائے گا
