گھانا، اردن، عمان، پاکستان، اور ترکی کے عالمی سطح کے ماہرین نے موسمیاتی اور پائیدارترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے کامسیٹس کے زیر اہتمام منعقدہ ایک بین الاقوامی ویب نار میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دنیا بھر میں کسی بھی سماجی ڈھانچے کی وضاحت (پیرامیٹرز)سمیت، پالیسی بنانے اوراُس پالیسی کے موثرنفاذ، ضروری قانون سازی،شواہدپر مبنی پالیسیوں کی خاطر علمی نظم و نسق کی فراہمی اورپانی سے متعلق سیاسی،معاشرتی، معاشی اور انتظامی سطح پر موجودوہ نظامت(جوپانی کے استعمال اور انتظامات پر اثر اندازہو سکتی ہے)کو متعلقہ شراکت داروں اورپانی سے متعلق حکمرانی کے تصور پر مبنی آراء کے حامل نقطہ نظر رکھنے والی سماجی سوچ کوعالمی دھارے میں لاناہوگا۔ماہرین نے جامع اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے کامسیٹس (سائنس اور ٹیکنا لو جی کمیشن)کے ویب نار کو عصر حاضر میں نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا، جس کا موضوع ’’بدلتی ہوئی آب و ہوا کے تحت عالمی سطح پر پائیدار واٹر گورننس‘‘ تھا۔ ماہرین نے موسمیاتی اور پائیدارترقی کے لیے کامسیٹس سینٹر(سی سی سی ایس) میں اس ویب نار کے پلیٹ فارم میں اپنے آئیڈیاز، تجربات،جامع طریقہ کار اور پالیسی اقدامات پر بھرپور تبادلہ خیال کیا۔اس تقریب کے لیے اردن کی رائل سائنس سوسائٹی کی سربراہ راجکماری سمایا بنت حسن نے تعاون کیا،یاد رہے (آر ایس ایس) سوسائٹی کامسیٹس کا ایک فعال مرکزہے۔اس ویب نار میں مباحثے
پائیدار ترقیاتی اہداف سکس (ایس ڈی جی۔6) صاف پانی اور صفائی ستھرائی کے مرکزی خیال پر مشتمل تھے۔اس بین الاقوامی ویب نار میں گھانا،پاکستان اور ترکی میں موجود کامسیٹس کے مراکز برائے ایکسی لینس، یعنی سائنس برائے صنعت اور صنعتی تحقیق (سی ایس آئی آر)،کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد(سی یو آئی) اور ترکی کی سائنسی اور تکنیکی تحقیقاتی کونسل (TÜBITAK)کے مقررین شامل تھے۔ ان اداروں کے تینوں ماہرین نے بالترتیب اظہار خیال کیا،جب کہ دیگر ماہرین کا تعلق بین الاقوامی واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ (آئی ایم ڈبلیو آئی)اردن اور مشرق وسطی میں صاف پانی کے لیے ریسرچ سینٹر (ایم ای ڈی آرسی)عمان سے تھا۔یہ ویب نار تقریب اردن میں منیجر کلائمیٹ چینج اسٹڈیز کے ڈاکٹر الومائید اسید کے زیرنگرانی شروع ہوئی،جس میں مقررین نے متعلقہ ممالک میں پانی کی پائیدار گورننس کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ ماہرین نے واضح کیا کہ آب وہوا میں تبدیلی اور اس کے ثانوی اثرات، قدرتی ماحولیاتی نظام کے ساتھ ساتھ پانی، خوراک اور توانائی کے شعبوں کے لیے بھی یہ ایک بڑا خطرہ سمجھے جاتے ہیں، اِن اثرات کو کم کرنے کے لیے موجودہ پالیسیوں اور ادارہ جاتی فریم ورک پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔اس ویب نار میں سامنے آنے والی سفارشات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کیمونٹی پر مبنی واٹر گورننس، واٹر میٹرنگ اور احتساب، عوامی سطح پر نجی شراکت داری کی مضبوطی،اداروں اورشراکت داروں کی صلاحیت میں اضافے کی ترجیحات،ترقی یافتہ اور نئی ٹیکنالوجیز کے انضمام کا فروغ اور جدت طرازی کے حل تلاش کرنے کے لیے حکمرانی کے نظام پر ہونے والی تحقیق کو مزید مربوط بناناچاہیے۔
