قابل تجدید توانائی کے لیے تکنیکی مہارت اور اس کی تیاری کامسیٹس کے زیر اہتمام بین الاقوامی ویب نار

اسلام آباد( )

عالمی ماہرین ماحولیات نے کہا ہے کہ جنوبی جنوب خطے سمیت دنیا بھر میں آب و ہوا کی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے منفی اثرات کو کم کرنے کے لییقابل تجدید توانائی وسائل کی طرف تیز تر منتقلی موجودہ دور کی اشد ضرورت ہے۔گذشتہ روز کامسیٹس کیمرکز برائے موسمیاتی اور پائیداری (سی سی سی ایس) کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی ویب نارمیں شامل ماہرین نے کہا کہ قابل تجدید توانائی، توانائی ایک ایسا ذریعہ ہے جس کو دوبارہ پیدا کر کے قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔کامسیٹس سیکرٹریٹ اسلام آباد کی میزبانی میں منعقدہ یہ ویب نارترکی، کی سائنسی اور تکنیکی تحقیقاتی کونسل (ٹوبیک) کے ماحولیاتی اور کلینرپروڈکشن انسٹی ٹیوٹ(ای سی پی آئی) کے اشتراک سے شروع ہوا تھا،جو ترکی میں ایک اہم تجرباتی مرکزہے اورسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے ترکی میں ایک اعلی سطح کا سرکاری ادارہ بھی تسلیم کیا جاتاہے۔اس ویب نار کا موضوع ”پائیدار ترقیاتی اہداف 7 (ایس ڈی جی 7) سستی اور صاف توانائی“ تھا۔اس ایونٹ میں ایشیاء، افریقہ اور مشرق وسطی کے ماہرین نے شرکت کی اورموضوع کے حساب سیاپنے اپنے شعبوں میں مہارت کے تناظر میں سیر حاصل گفتگو کی۔ شریک ماہرین میں چین سے چائنا اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) اور تیآنجن انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی (ٹی آئی بی)کیپروفیسرژی گوانگ ژو،اردن سے رائل سائنس سوسائٹی(آر ایس ایس)محترمہ جہان ہداد، پاکستان سے موسمیاتی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر(سی سی آر ڈی) اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد (سی یو آئی) کے ڈاکٹر فرخ رضا امین، تنزانیہ سیتنزانیہ کی صنعتی تحقیق اور ترقی کی تنظیم(ٹی آئی آرڈی او)سے وابستہ ڈاکٹر لوگانو ولسن اور ترکی کی سائنسی اور تکنیکی تحقیقاتی کونسل کے ڈاکٹر عمرہ سک شامل تھے۔ویب نار کیاختتام پر شریک ماہرین کی سفارشات کو سراہتے ہوئے کامسیٹس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی نے کہا کہ صنعتوں سمیت معاشرے کے دیگر طبقات توانائی کے جامع اور موثر طریقوں کوجب تک اختیار اور اُن پر عمل پیرا نہیں ہوتے،ترقی کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنا ممکن نہیں۔ اس ضمن میں سب سے زیادہ تشویش ناک عنصر،بائیو کیمیکل ایندھن ہے،جس سے زراعت کے ضائع ہونے کاخدشہ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔اس سے بھوک اور افلاس کے پہلے سے جاری عمل میں مزید تیزی آسکتی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کامسیٹس ایک فعال ادارے کی صورت میں ویب نار میں پیش کی جانے والی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر سطح پر قدم اُٹھائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کی سفارشات نے ماحولیاتی تپش میں کمی سے متعلق ٹیکنالوجیز اور کلینر پروڈکشن کے بارے میں جن بہترین طریقوں کا ذکر کیاہے،وہ قابل عمل ہیں اوراس کیساتھ ساتھ بائیوفیویلزاوربائیو کٹالیسیز، سیلولوزک الکوحل اور توانائی کے صاف ذرائع کی تکنیک پر ماہرین نیجو تکنیکی سفارشات پیش کیں، اُن پر پاکستان سمیت کامسیٹس کے 27 رکن ممالک کو بھی شامل کیا جائے گا