تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس

وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس مرحوم اراکینِ اسمبلی کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد پیر 28 مارچ کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا، اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا اور فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس ملتوی کیے جا نے کا فیصلہ پارلیمانی لیڈرز کی مشاورت سے ہوا، قومی اسمبلی کیاجلاس میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری، ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری، مسلم لیگ ن کے صدر، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت اپوزیشن اور حکومت کے اراکینِ پارلیمنٹ نے شرکت کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے 15 نکاتی ایجنڈے میں وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف شامل تحریکِ عدم اعتماد پر اپوزیشن کے 147 ارکان کے دستخط ہیں،ایجنڈے کے آئٹم نمبر 3 میں ایوان سے تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت لینا شامل ہے۔ایجنڈے کے آئٹم نمبر 4 میں وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد شامل ہے۔عدم اعتماد کی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، انہیں عہدے سے برخاست کر دیا جائے۔پارلیمنٹ آمد کے موقع پر موقع پر ایک صحافی نے سابق صدر آصف علی زرداری سے سوال کیا کہ ملکی سیاست کا اہم موڑ آ گیا ہے، آپ کیا کہتے ہیں؟سابق صدر نے جواب دیا کہ میں کہتا ہوں کہ ان شاء اللّٰہ بہتر ہو گا۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج کے پارلیمانی اجلاس میں اسٹریٹیجی طے کی جائے گی۔پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آج ہماری فتح کا دن ہے۔قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری بھی پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری مکمل ہے، 3 سال کی محنت کے بعد آج آرڈر آف ڈے پر عدم اعتماد کی تحریک آ گئی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آگے جا کر جیت عوام کی ہو گی، شکست سیلیکٹڈ کی ہو گی، ہارجیت اللّٰہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، ہم محنت کر رہے ہیں۔صحافی نے چیئرمین پی پی پی سے سوال کیا کہ اگر اسپیکر نے قرار داد نہ لی تو آپ کیا کریں گے؟بلاول بھٹو زرداری نے جواب دیا کہ آپ دیکھیں گے کہ پھر ہم کیسے مینیج کرتے ہیں۔ایک صحافی نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا بیک ڈور معاملات طے ہو رہے ہیں؟جس پر شہباز شریف نے الٹا ان سے سوال کر دیا کہ کس نے کہا ہے کہ اس طرح معاملات طے ہو رہے ہیں؟اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپوزیشن چیمبر میں زاہد حامد اور دیگر پارٹی ارکان سے مشاورت بھی کی۔سابق وزیرِ اعظم، ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس بلانا پڑتا ہے، کب تک آئین سے انحراف کریں گے، جو حکومت آتی ہے وہ اپنی پالیسی بناتی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ چارٹرڈ آف اکنامی بنالیں لیکن یہاں سے صرف گالیاں آتی ہیں، اراکین کتنے ہیں پتہ چل جائے گا۔بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے چیمبر پہنچ گئے، جہاں انہوں نے چیئرمین پی پی پی کی خیریت دریافت کی۔پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ خواجہ صاحب! عدم اعتماد کے حوالے سے کتنے پر اعتماد ہیں؟خواجہ آصف نے جواب دیا کہ اللّٰہ کا فضل اور مہربانی ہے۔صحافی نے ان سے پھر سوال کیا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا معاملہ کب تک ختم ہو جائے گا؟خواجہ آصف نے جواب دیا کہ اگر دن گنے جائیں تو دو تین دن، چار دن، پلس ہفتہ لگے گا۔صحافی نے ان سے پوچھا کہ جو تاخیری حربے استعمال ہو رہے ہیں اس سے مزید تاخیر نہیں ہو گی؟خواجہ آصف نے کہا کہ فرق کوئی نہیں پڑے گا، اللّٰہ کی مہربانی سے ہار تو وہ چکے ہیں۔صحافی نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان بڑے مطمئن دکھائی دے رہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ آپ کو لگتا ہے کہ وہ مطمئن ہیں؟ آپ ان سے جا کر پوچھیں تو سہی،قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے سلسلے میں ایم این ایز کے لیے ہدایت نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔ہدایت نامے کے مطابق اجلاس میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی ہو گی، ایم این ایز، وزراء کے سیکیورٹی گارڈز اور ذاتی عملہ لانے پر بھی پابندی ہو گی۔ارکانِ پارلیمنٹ مخصوص پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرنے کے پابند ہوں گے۔ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ایم این ایز کے لیے پارلیمنٹ لاجز سے پارلیمنٹ ہاؤس تک شٹل سروس شروع کی جائے گی۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے پولیس کے مطابق ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کی گئے ہے اور اسے مکمل طور پر سیل کیا گیا ہے۔ریڈ زون میں داخلی اور خارجی ایک ہی راستے مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے، جہاں اسلام آباد پولیس، رینجرز اور ایف سی کی نفری تعینات کی گئی ہے۔کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی، ریڈ زون جانے والے ملازمین اپنے دفتر کا کارڈ دکھا کر جا سکتے ہیں۔اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق ریڈ زون میں داخلے اور باہر نکلنے کی اجازت صرف مارگلہ روڈ سے ہے سرینا چوک، نادرا چوک، ایکسپریس چوک، ایوب چوک ریڈ زون میں داخلے اور باہر نکلنے کے لیے بند رہیں گے قومی اسمبلی کے اجلاس کے 15 نکاتی ایجنڈے میں تحریکِ عدم ا عتماد بھی شامل ہے، تحریک پر اپوزیشن کے 147 ارکان کے دستخط ہیں۔عدم اعتماد کی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، انہیں عہدے سے برخاست کر دیا جائے۔