پانچ فلسطینیوں کو پھانسی

غزہ کی حکمراں جماعت حماس نے پانچ فلسطینیوں کو پھانسی دے دی، جن میں سے دو پر سال 2009 اور 2015 میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام عائد تھا۔

خبرررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سال 2017 کے بعد پہلی مرتبہ فلسطینی علاقوں میں صبح سویرے پھانسی یا فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دی گئی۔

غزہ میں سزائے موت کے ماضی کے واقعات پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے تنقید کی ہے۔

فلسطینی قانون کے مطابق پھانسی دینے یا نہ دینے کا حتمی اختیار فلسطینی صدر محمود عباس کے پاس ہے لیکن غزہ میں ان کی کوئی مؤثر حکمرانی نہیں ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق اسلام پسند حماس نے 2007 میں محمود عباس سے غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے اپنی عدالتوں میں درجنوں فلسطینیوں کو سزائے موت سنائی ہے اور اب تک 27 کو پھانسی دی جاچکی ہے۔