اللہ کی نظروں میں اپنی اہمیت کا اندازہ

ناصر محمود
شیخوپورہ

حج ہو یا عمرہ، اللہ کے گھر کی زیارت ہو یا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد کی زیارت اور ان کے شہر میں جانے کی تمنا کس مسلمان کے دل میں نہیں ہوتی، دنیا بھر میں پچپن سے زائد مسلم ممالک ہیں اور ان میں لاکھوں ایسے ہیں جن کے مال مال و دولت ک ایک انبار ہے، ان میں کتنے ہیں جنہیں پوری زندگی میں ان دوونوں گھروں کی زیارت نصیب نہیں ہوتی، ایسے بے شمار ہیں، کہ ان کی دولت انہیں اب دو گھروں تک لے جانے کے کام نہیں آتی، مگر اللہ سے دل کھول کر مانگ لیا جائے ت وہ سبب پیدا کردیتا ہے، میں بھی سمجھتا ہوں کہ اللہ نے اس گناہ گار کو یہ موقع عطاء کیا وار ان دونوں گھروں کی زیارت نصیب ہوئی، ماں کے چہرے کی زیارت اور باپ کے چہرے پر محبت بھری نگاہ کے علاوہ اگر کوئی بہترین زیارت ہے تو وہ اللہ کا گھر ہے، اور میں اللہ کے شکر گزار بندوں میں خود کو شمار کرنے کی ہر وقت دعاء کرتا ہوں کہ اس نے مجھے ان دونوں گھروں کی زیارت عطاء کی، اصصہ کا شکر ہے اور لاکھوں بار شکر ہے
اللہ کے گھر اور نبی رحمتﷺ کی مسجد مسجد نبوی کی زیارت کے لیے دل کئی سالوں سے مچل رہا تھا، پڑھا بھی یہی تھا اور بزرگوں سے بھی سن رکھا تھا کہ تلاش کرنے والے کو اللہ مل ہی جاتا ہے، سو میرا بھی نصیب جاگا، ابدونوں گھروں میں پہنچ کر اللہ کی نظروں میں اپنی اہمیت کا اندازہ ہوا، وہ جسے چاہتا ہے اپنے گھر بلاتا ہے، اس کی میزبانی کرتا ہے، اس سے لاڈ کرتا ہے اور پیار کرتا ہے اور اسے یہ سبق دے کر واپس بھجواتا ہے کہ جاؤ میرے شکر گزار بندے بن کر رہو، ہم میں کتنے ہیں جنہیں ان دونوں گھروں کی زیارت کے بعد بقیہ زندگی میں یہ سبق یاد رہتا ہے؟ جتنے بھی ہیں یہ سب اللہ کے شکر گزار بندے ہیں، ہمارے رمضان المبارک سمیت ہر اسلامی مہینہ اللہ کی نعمت لے کر آتا ہے، ان میں ایک ربیع الاول کا بابرکت ماہ بھی شامل ہے۔۔۔ اس مہینے کا مسلمانوں پر ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت پر ایک بہت بڑا احسان ہے کہ اس ماہ نے ہمیں آقائے نامدار، فخر الانبیاء، امام الانبیاء، خاتم الانبیاء، سیدالوری، مکین گنبد خضری، حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی مقدس ذات سے نوازا،جب آپﷺ کی پیدائش ہوئی تو قیصر و قصری کے محلات میں آتش کدے بجھ گئے اورچہار سو روشنی پھیل گئی، مگر اے دل مسلم کبھی تدبر کیا تو نے کہ آج ہماری حالت کیا ہے؟ وہ ہستی جن کی پیدائش پرقیصر و قصری کے محلات میں آتش کدے بجھ گئے اورچہار سو روشنی پھیل گئی تھی، آج ہمارے مسلم معاشرے میں کیا وہ رنگ ہے یا ہم مغرب کی تہذیب کے غلام بن کر رہ گئے ہیں؟ جس کا پہلا سبق ہی یہی ہے کہ اولاد ہو یا ماں باپ، انہیں بوجھ سمجھو، اٹھارہ سال کے ہو جائیں تو الگ کر دو، اور ماں باپ بوڑھے ہوجائیں تو انہیں اولڈ ہوم چھوڑ آؤ…… اور ہم کہتے ہیں کہ مغرب نے بہت ترقی کی ہے، خاک ترقی کی ہے یہ کیسی ترقی ہے جس نے ماں باپ کے چہروں کی زیارت سے اولادوں کو محروم کررکھا ہے
ہمارے نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی کے چالیس سال بے مثل و مثال اس سرزمین پر گزارے ہیں، جہاں مدینہ بھی اور مکہ بھی۔۔۔۔ نہ اس دوران کبھی جھوٹ بولا، نہ خیانت کی، نہ بت پرستی کی اور نہ اُن میں موجود کسی بھی قسم کے کسی عیب کو اپنایا۔۔۔الغرض اہل مکہ حیران و پریشان تھے کہ یہ شخص انسان ہے یا فرشتہ؟؟؟ وہ آپ ﷺ کی ذات پر آنکھیں بند کرکے اعتماد کرتے، خود سے زیادہ آپ ﷺ پر یقین کرتے تھے………… اور آج ہم آج کے مسلم معاشرے کو دیکھ لیں، کہ ہم کہا ں کھڑے ہیں اور کیا کر رہے ہیں،63 برس کی زندگی میں آپﷺنے قیامت تک کے انسانوں کے لیے شعور،علم و حکمت،راہ ہدایت اور زندگی گزارنے کا ایسا کامیاب طریقہ بتا دیا کہ جس پر چلنیسیدنیا و آخرت کی کامیابیاں و کامرانیاں ہیں۔..جو خطہ ظلم، جبر، لاقانونیت، انسانیت سوز جرائم اور جہالت کی آماجگاہ تھا اس خطہ میں ایک مثالی ریاست قائم کی جہاں امن، سلامتی، مذہبی ہم آہنگی اور فلاح کا دور دورہ تھا،.معلم انسانیت رسول اللہ ﷺنے چھپ کر کیے جانے والے گناہوں کو ایک غیبی ذات کا خوف پیدا کرکے اور روز محشر جزاء و سزا کا تصور دے کر روکا اور ایسی تربیت کی کہ ان لوگوں کو ہر قسم کا موقع مل جانے پر بھی اللہ کا خوف اتنا غالب ہوتا کہ وہ جرم کی طرف جانے کا سوچتے ہی نہ تھے ان کو اس بات کا شدت سے احساس تھا کہ کوئی سفارش، کوئی رشوت یا کوئی تعلق ہمیں سزا سے نہیں بچا سکے گا۔۔۔آج ہمارے تمام تر مسائل کی وجہ یہی ہیکہ ہم نیاپنے نبی کریم ﷺکی زندگی سیسیکھنے اوراُس پر عمل کرنے کی بجائے محض اُن کی محبت کو زبانی کلامی دعوؤں تک محدود کردیا ہے۔۔۔کیسے ہوسکتا ہے کہ ہمارا دعوی تو عشق رسولﷺ کا ہو مگر ہم اُن کی زندگی کو اپنانے اور اپنی زندگی میں اُن کے کردار و افعال کو لانے میں کامیاب نہ ہوپاتے ہوں۔۔۔ہمیں اس پر سوچنا چاہئے ہر صاحب ایمان کی محبت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اپنی جان و مال سے کہیں بڑھ کر ہے، اس لیے ہمیں باقاعدگی سے خود کا محاسبہ کرنا چاہئے کہ کیا واقعی ہم اس محبت کا حق بھی ادا کررہے ہیں یا محبت کا دعوی تو کررہے ہیں مگر اپنے افعال سے رسول اللہﷺ کو تکلیف پہنچا رہے ہیں اور رہی آپﷺ کی تعریف و مدح کی بات تو وہ ہم جیسے طالب علموں کی بس کی بات ہی کیا ہے۔۔. جس ہستی کی تعریف و توصیف اِس کائنات کا خالق کرے اور اس کے لیے 23سال کاعرصہ لگا دے۔۔. یوں کہہ کر بات ختم ہوکہ محبوبﷺ آپ کو نہ بناناہوتاتو کائنات ہی نہ بناتا۔۔۔اِس وجہ تخلیق کائنات کی ہم کیا تعریف و توصیف کرسکتے ہیں؟؟؟