آقا سے محبت کے اظہار کے لیے نعت کی محفلیں

ماہ ربیع الاول کا چاند نظر آتے ہی دنیا بھر میں ایک نئی فضا قائم ہوجاتی۔ اپنے پیارے نبیؐ سے تعلق محبت، عشق کا اظہار عام ہوجاتا ہے۔ کہیں آقا سے محبت کے اظہار کے لیے نعت کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں اور کہیں لوگ اپنے عقائد کے مطابق گھروں اور مساجد میں چراغاں کرتے ہیں کہیں جلوس، ریلیاں اور سیرت کے پروگرامات منعقد کیے جاتے ہیں ان سب پروگرامات میں اپنے اپنے طریقوں سے اپنے پیارے نبیؐ سے محبت اور ان پر مر مٹنے کا اظہار ہوتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے نبیؐ سے اپنی محبت کے اظہار کے لیے عشق نبیؐ سے سرشار جھوم جھوم کر نعتیں پڑھتے ہیں اور سارے جہاں میں ایک جوش وخروش اور ولولہ نظر آتا ہے۔ کوئی بھی مسلمان چاہے دین سے کتنا ہی دور کیوں نہ ہو اس کے چہرے پر ڈاڑھی بھی نہ سجی ہوں، پنج وقتہ نمازی بھی نہ ہو لیکن اپنے پیارے نبیؐ کے عشق اور محبت سے وہ سرشار ہوتا ہے۔ اپنے نبیؐ کے نام نامی اسم گرامی پر وہ جھوم اٹھتا ہے اور اپنا سب کچھ آقا پہ قربان کرنے کے لیے ہم وقت تیار اور بے تاب رہتا ہے۔ نبی کریمؐ کی ذات گرامی بلاشبہ اس بات کی مستحق ہے کہ ان سے محبت اور عشق اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں سے بھی زیادہ کیا جائے اور ان کے نام نامی پر سب کچھ قربان کردیا جائے۔ مسلمہ امہ کا یہ عمل اور اپنے نبیؐ سے عشق کی یہ انتہا اسلام دشمن قوتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا اور وہ آئے روز نبیؐ کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ بے شک اپنے نبیؐ سے عشق اور محبت ہمارے ایمان کا جُز ہے۔ ہمارا ایمان اس وقت تک مکمل ہی نہیں ہوتا جب تک ہم اپنے محبوب پاک سے اپنی محبت کا اظہار نہ کریں۔
وہ ذات گرامی جو وجہ تخلیق کائنات ہے اور جو دونوں جہانوں کے لیے رحمتہ للعالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ جن آمد سے دنیا کو سکون اور چین حاصل ہوا اور دنیا کو ایک نئی زندگی اور انسانیت کومعراج حاصل ہوئی۔ عرب کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں اسلام کا آفاقی پیغام مراکش سے لیکر کاشغر تک تیزی کے ساتھ پھیلا اور 25سالہ دور نبوت میں دنیا کی سپر قوتوں کو سرنگوں کردیا گیا اور اسلام دنیا میں غالب آگیا۔ محسن انسانیتؐ کی سچی دعوت اور پاکیزہ کردار نے معاشرے میں ایک انقلاب برپا کیا پوری انسانیت کو انہوں نے تاریکیوں سے نکالا ان کی دعوت کے ذریعے خیروشر کے معیارات اور حلال وحرام کے پیمانے بدل گئے، اخلاقی قدریں بدل گئی اور انسانی زندگی کو روشن تہذیب حاصل ہوئی۔
آپؐ خلق خدا کے لیے نجات دہندہ بن کر آئے اور انبیا ؑ کی دعوت حق کو ایک بار پھر پھیلایا اور عدل مساوات کا نظام رحمت پیش کیا آپؐ نے سچائی کے پیغام اور اس کی مشعل کو روشن کیا۔ لوگوں کو ایک اللہ کے گرد اکٹھا کیا اور اس کا کلمہ بلند کیا تمام جھوٹے خدائوں کی خدائی کو نیست ونابود کیا اور یہ اعلان کیا کہ ایک اللہ کے سوا کسی اور کی خدائی قبول نہیں ہے۔ اسلام کی آفاقی دعوت کا چرچا عرب وعجم میں پھیلتا چلا گیا۔ مخالفت اور مذاحمت کے سارے طوفان اٹھانے کے باوجود اس دعوت کا راستہ کوئی نہیں روک سکا۔ دعوت حق کے نتیجے میں اسلام کو غلبہ حاصل ہوا عرب کے ان بددوں نے آپؐ کی دعوت کی وسعتوں کو سمجھ لیا تھا اور نظام حق خیرو فلاح، تعمیرو ترقی اور جنت کے حصول کے ساتھ ساتھ اپنے ربّ کی بندگی کو اختیار کرنے وہ جوق در جوق دین اسلام میں شامل ہوتے گئے اور ایک ہمہ گیر انقلاب برپا ہوا

اپنا تبصرہ لکھیں