قبرستان پہنچنے کے بعد اکثر تابوت کو ایمبولینس سے نکالے بغیر ہی 4 سے 5 افراد تابوت کی طرف رخ کرکے نماز جنازہ ادا کرتے ہیں
ذوفین ابراہیماپ ڈیٹ 22 گھنٹے پہلے
گزشتہ ہفتے کراچی کے ایک ممتاز فزیشن کورونا وائرس کی زد میں آکر جان کی بازی ہار گئے۔ ان کی آخری رسومات بڑی سادگی اور حکومت کی جانب سے مرتب کردہ حفاظتی معیارات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ادا کی گئیں۔ان کی پڑوسی یہ دیکھ کر ششدر رہ گئیں کہ ان کی لحد میں اتارنے کی رسومات اس قدر غیر روایتی انداز میں انجام دی گئیں کہ ان سے پیار کرنے والے نہ تو ان کا آخری دیدار کرسکے اور نہ ہی ان کی بیوہ اور بیٹے سے تعزیت کرسکے۔ ان کے بھائی بھی آخری رسومات میں شرکت نہ کرسکے اگر لاک ڈاؤن نہ ہوتا تو ناصرف ان کے پڑوسی بلکہ پورے محلے اور دیگر علاقوں کے لوگ بھی ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرتے۔
عالمی وبا کے پیش نظر ہسپتال مخصوص معیارات کو اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں قائم آئسولیشن وارڈ میں جیسے ہی کسی شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوتی ہے اور اسے ہسپتال میں داخل کردیا جاتا ہے تو فوری طور پر حکومتِ سندھ کے صوبائی محکمہ صحت کو اس بارے میں اطلاع دی جاتی ہے۔
ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب تک مردہ خانے میں میت کو پیک کرکے اسے ایدھی رضاکار کے حوالے نہیں کردیا جاتا تب تک ضلعی صحت آفس کا کوئی ایک نمائندہ وہاں موجود رہتا ہے۔
مگر اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ فلاحی ادارہ میت کو غسل دینے کے لیے اپنے مردہ خانے میں لے جاتا ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن میں شعبہ ایمبولینس کے انچارج محمد بلال کو حال ہی میں ایک ہسپتال کی جانب سے کورونا کے باعث ہونے والی موت کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا کا شکار ہونے والوں کی میتوں کو اکثر و بیشتر اسی طرح سے غسل دیا جاتا ہے۔
گزشتہ 30 سالوں سے ایدھی فاؤنڈیشن سے وابستہ 48 سالہ رضاکار بلال کہتے ہیں کہ ہم اپنے 3 مردہ خانوں میں سے سہراب گوٹھ اور کورنگی میں واقع 2 مردہ خانوں کو استعمال کر رہے ہیں جہاں کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی میتیں لائی جاتی ہیں اور غسل دینے کے بعد کفن پہنایا جاتا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن نے کورونا سے مرنے والوں کی میتوں کو اٹھانے کے لیے فی الحال کراچی میں موجود اپنی 350 ایمبولینسوں میں سے 5 ایمبولینسوں کو مختص کیا ہے۔
غسل
ڈاکٹر لکشمی کہتی ہیں کہ ‘چونکہ مرض کے جراثیم تیزی سے ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں اس لیے ہر ایک مریض پر استعمال ہونے والی ہر ایک ٹیوب اور دیگر چیزوں کو مناسب حفاظتی معیارات کا دھیان رکھتے ہوئے تلف کیا جاتا ہے۔ اس کام کے لیے ایک مخصوص شعبہ بھی موجود ہے’۔
لیکن اگر لاش گھر سے وصول کی جائے تو ایدھی فاؤنڈیشن کے رضاکار متوفی کے گھر پر جراثیم کش اسپرے اور اگر ممک
قبرستان پہنچنے کے بعد اکثر تابوت کو ایمبولینس سے نکالے بغیر ہی 4 سے 5 افراد تابوت کی طرف رخ کرکے نماز جنازہ ادا کرتے ہیں