وفاقی وزارت مذہبی اموروحج نے بتایا ہے کہ پاکستان کے جج آپریشن کے تحت9 مئی سے اب تک سرکاری اور نجی دونوں سکیموں کے تحت مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے شہروں میں 62ہزار148 عازمین حج حجازمقدس پہنچ چکے ہیں وزارت مذہبی امور کے ترجمان محمد عمر بٹ نے بتایا ہے کہ سرکاری سکیم کے تحت اب تک 185 پروازوں کے ذریعے 46 ہزار 648 عازمین پہنچ چکے ہیں جبکہ نجی سکیم کے تحت 15 ہزار 500 عازمین سعودی عرب پہنچ چکے ہیں ترجمان نے بتایا کہ کہ اگلے نو دنوں میں مزید 22 ہزار سے زیادہ پاکستانی عازمین حج کی مکہ مکرمہ روانگی متوقع ہے.رواں سال پاکستان حج مشن سرکاری سکیم کے تحت 70 ہزار 105 اور نجی سکیم کے تحت ہزار80 سے زیادہ عازمین کی میزبانی کرے گا انہوں نے بتایا کہ سرکاری سکیم کے تحت حج کرنے والے عازمین کی شکایات حل کرنے کے لیے دو ٹول فری ہیلپ لائن اور چار واٹس ایپ نمبرز استعمال کر رہا ہے ترجمان نے بتایاکہ حرم میں دو مرکزی ہسپتال اور ایک درجن ڈسپنسریاں عازمین کو طبی سہولیات فراہم کر رہی ہیں جن میں 322 ڈاکٹرز اور طبی عملہ ڈیوٹی پر موجود ہے.انہوں نے بتایا کہ پاکستانی شہریوں اور وردی میں ملبوس اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 511 حج معتمرین یا رضا کار عازمین حج کو سفر، رہائش اور کھانے پینے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں وزارت کی جانب سے جاری پریس ریلزکے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے سعودی عرب میں ملک کے حج ویلفیئر سٹاف کو ہدایت کی ہے کہ وہ مختلف پاکستانی زبانوں میں عازمین حج کی فعال رہنمائی کریں تاکہ وہ اپنا روحانی سفر آسانی سے انجام دے سکیں.وفاقی وزیرچوہدری سالک حسین نے یہ ہدایات مملکت میں پاکستان کے حج مشن کی جانب سے مکہ مکرمہ میں معاون عملے کو حجاج کرام کی ضروریات سے آگاہ کرنے کے لیے منعقدہ ایک سیشن کے دوران جاری کیں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے رواں سال حج کے دوران عازمین کی مدد کے لیے 550 افراد کو ملازمت دینے کا فیصلہ کیا ہے جن میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقدس شہروں میں پاکستانی عازمین کو طبی سہولیات فراہم کرنے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس شامل نہیں ہیں.وفاقی وزیر نے موثر رابطے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حج مشن سے کہا کہ وہ مسجد الحرام اور دیگر مقدس مقامات پر مختلف پاکستانی زبانوں کے گائیڈز تعینات کریں انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے عازمین کی آسانی میں اضافہ ہو گا اور انہیں پاکستان کی کثیر الثقافتی فطرت اور لسانی تنوع کے پیش نظر آرام کے ساتھ علاقے میں سفر کرنے میں مدد ملے گی‘وزیر نے حج مشن پر زور دیا کہ عملہ اس بات کو یقینی بنائے کہ عازمین حج کو مملکت میں قیام کے دوران بہترین سہولیات اور خدمات فراہم کی جائیں اور ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ہمدردی کا مظاہرہ کیا جائے.انہوں نے ہدایت کی کہ عازمین کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک آمدورفت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے بس سٹیشنز پر گائیڈز تعینات کیے جائیں انہوں نے حج ویلفیئر عملے پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری لگن سے نبھائیں کیونکہ عازمین حج کی خدمت ایک مقدس فریضہ ہے. رواں سال پاکستان کے پاس ایک لاکھ 79 ہزار 210 عازمین کا کوٹہ ہے اور 70 ہزار کے قریب افراد سرکاری سکیم کے تحت فریضہ حج ادا کریں گے جبکہ باقی نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے جائیں گے دوسری جانب سعودی عرب کی پبلک سکیورٹی نے شہر مکہ مکرمہ، مرکزی علاقے، مقدس مقامات، حرمین ٹرین سٹیشن، سکیورٹی چیک پوائنٹس، سکریننگ سینٹرز اور عارضی سکیورٹی چیک پوائنٹس میں حج پرمٹ کے بغیر قواعد و ضوابط اور ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے کا نفاذ شروع کر دیا ہے.سعودی عرب کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق اس کا اطلاق دو جون 2024 سے 20 جون 2024 تک ہو گا پبلک سکیورٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بغیر اجازت نامے کے حج قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 10 ہزار سعودی ریال کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، جس کا اطلاق شہریوں، رہائشیوں اور بغیر حج پرمٹ کے جغرافیائی علاقے میں آنے والے پر ہو گا. سعودی حکام کے مطابق خلاف ورزی میں ملوث غیر ملکی رہائشیوں کو ان کے آبائی ممالک میں واپس بھیج دیا جائے گا اور قانون کے مطابق مقررہ مدت کے لیے مملکت میں دوبارہ داخل ہونے سے روک دیا جائے گا‘ سعودی عرب کی پبلک سکیورٹی نے یہ بھی کہا کہ بار بار خلاف ورزی کرنے والوں کو دوگنا جرمانہ ہو گا ان اقدامات کا مقصد حج کے قواعد و ضوابط اور ہدایات پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دینا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اللہ کے مہمان محفوظ انداز میں، سلامتی، آرام اور سکون کے ساتھ اپنے مناسک ادا کر سکیں.سعودی حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کوئی بھی فرد حج کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بغیر اجازت سفری سہولت فراہم کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اسے چھ ماہ تک قید اور 50 ہزار ریال تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا عدالتی حکم کے ذریعے جرم میں استعمال ہونے والی گاڑی کو ضبط کرنے کا بھی مطالبہ کیا جائے گا بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر خلاف ورزی کرنے والا غیر ملکی رہائشی ہے تو اسے سزا کے بعد ملک بدر کر دیا جائے گا اور قانون کے مطابق مقررہ مدت کے لیے مملکت میں دوبارہ داخل ہونے سے روک دیا جائے گا مالی جرمانے کو خلاف ورزی کرنے والوں کی تعداد کے مطابق کئی گنا بڑھایا جائے گا حکام نے ایسی خلاف ورزیوں کی اطلاع دینے کے لیے مکہ مکرمہ، ریاض اور مشرقی علاقوں میں 911 یا مملکت کے دیگر علاقوں میں 999 کے نمبروں پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے.
