عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں اور وبائی امراض پر قابو پائے بغیر مقررہ اہداف کا حصول مشکل

کامسیٹس نے اقوام متحدہ کے پائیدارعالمی ترقیاتی ایجنڈا برائے 2030 میں اپناموثر کردار ادا کرنے اوراس میں مزید تعاون فراہم کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں اور وبائی امراض پر قابو پائے بغیر مقررہ اہداف کا حصول مشکل ہو سکتا ہے۔ جنوبی خطے میں پائیدار ترقی کے لیے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے کمیشن (کامسیٹس) ہیڈکوارٹر اسلام آباد کے زیر اہتمام عالمی پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کی 42 سالگرہ کے حوالے سے ایک بین الاقوامی آن لائن سیمینار منعقد ہوا،جس کا عنوان”جنوبی خطے میں لازمی باہمی تعاون اور موجودہ چیلنجز” تھا۔
کامسیٹس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ اس عالمی ویب نار تقریب کا مقصد خطے میں ضروری باہمی تعاون کی اہمیت کو اجاگرکرناہے، کیوں کہ عصر حاضر میں اب لازمی تعاون کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی دن کی مناسبت سے کامسیٹس کی اس ویب نار تقریب میں سوئٹزر لینڈ، تھائی لینڈ، ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے تمام ماہرین کو میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ خطے میں جنوبی کوآپریٹو کوششوں کو بروئے کار لانے میں کامسیٹس کاکردار نہایت اہمیت کاحامل ہے۔ خطے میں جنوبی تعاون کے حوالے سے کمیشن کا مینڈیٹ جنوبی خطے کے لوگوں اور ممالک کے درمیان یکجہتی کی علامت بن چکاہے، جو خطے کی اقوام میں خود انحصاری کے ساتھ ساتھ قومی ترقی کے لیے تعاون کی بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے عالمی ترقیاتی ایجنڈے 2030 میں کامسیٹس کے آپریشنل میکانزم کی بنیادی حیثیت مسلمہ ہو چکی ہے اور مستقبل میں اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
ویب نار میں اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے مستقل مندوب (سوئٹزرلینڈ کے شہرجنیوا میں متعین)اورباربیڈوس کے سفیرمسٹر چاڈ بلیک مین،علاقائی کوآرڈینیٹر اینڈ ریپریزینٹیٹو، اقوام متحدہ کے ایشیا پیسیفک(ریجنل آفس،یونیسکو)برائے جنوبی جنوب تعاون کے نمائندہ مسٹر ڈینس نکالا، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے سینیٹر ہیزل تھامسن اہئے اورعالمی ادارہ صحت پاکستان میں تولیدی صحت کی ٹیکنیکل آفیسر، محترمہ ایلن تھامن نے اظہار خیال کیا۔ماہرین نے اپنی فکری معلومات کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیا۔ماہرین کی بات چیت میں جنوبی جنوب تعاون کے حوالے سے منصوبہ بندی کی مختلف حرکیات، میسر مواقع، چیلنجزکے علاوہ حالیہ وبائی امراض پر روشنی ڈالی گئی اور موجودہ صورت حال کے پیش نظرلازمی تعاون کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ علاوہ ازیں کچھ دیگر امور پر بھی زیر بحث آئے،جن میں غریب اورکمزور ممالک کے لیے مائیکرو فنانس کے لیے مواقعوں کی ضرورت،مائیکرو فنانس کے جامع اور واضح کوآپریٹو میکانزم، شمالی خطے پر انحصارکو کم کرنااورجنوبی خطے میں مہارتوں میں اضافہ، درپیش مسائل اور اُن کا حل، نئی ترجیحات اور حالیہ صورت حال کا دوبارہ جائزہ لینا شامل تھا۔ ویب نار میں جنوبی خطے کے اداروں پر بھی زور دیا گیا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور وبائی امراض جیسے مشکل عالمی امور سے نبرد آزما ہونے کے لیے کامسیٹس جیسے آئی جی اوز کے ساتھ بھرپورتعاون کریں۔ ماہرین نے یہ بھی کہا کہ اس مشکل وقت میں 2030 کے عالمی ایجنڈے کے حصول کے لیے لازمی تعاون ہی ایک روڈ میپ ہے۔اس لیے صحت کے شعبے میں جامع اورمضبوط تعاون اور شراکت کو ضروری بنایا جائے۔
اس موقع پر موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات سے متعلق مشاورت اور انجینئرنگ کے حوالے سے کامسیٹس کے مرکز برائے موسمی تغیرات کے سربراہ سفیر شاہد کمال نے اپنا نقطہ نظرپیش کیا۔ جب کہ کامسیٹس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر پروگرام قیصر نواب نے جنوبی،جنوب تعاون کے لیے ایک فعال تنظیم کی حیثیت سے کامسیٹس کا تعارف پیش کیا۔