سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کیے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں

پاکستان میں اسلامی جمہوریہ افغانستان کے سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن جناب احمد شاکر قرار نے کہا ہے کہ افغانستان کامسیٹس(سائنس اور ٹیکنالوجی کمیشن برائے جنوب میں پائیدار ترقی کا کمیشن ) کے مینڈیٹ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور کمیشن کے پروگرامز اوراس تنظیم کی دیگر علمی کاروائیوںسے مستفید ہوکر دنیا میں آگے بڑھنے کا ہے۔گذشتہ روز اسلام آباد میں کامسیٹس سیکرٹریٹ کے حالیہ دورے کے دوران انہوں نے کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی سے ملاقات کے ایک دوران تنظیم کے رکن ممالک کی فہرست میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے اس امر کی تجدید کی کہ عصر حاضر میں قوموں کی برادری میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کیے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں۔انہوں نے کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی کی جانب سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہر طرح کے تعاون کی پیش کش کابھرپور خیرمقدم کیا اور تنظیم کا ممبر بننے میں افغانستان کے مفادات کے تحفظ اور خوشحالی کے موضوع پر بات چیت کی۔ اس موقع پر کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹرایس ایم جنید زیدی نے پاکستان سمیت افغانستان اور کامسیٹس کے دیگر ممبر ممالک کے مابین سائنسی اور علمی روابط پیدا کرنے کے لیے اپنے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم نے پہلے ہی سے افغانستان کی رکنیت کے حق میں بنائے گئے ایک کیس کے علاوہ دیگر امور پر اپنا ہوم ورک مکمل کیا ہوا ہے۔جس میں افغان سفارتخانے کے ساتھ کامسیٹس کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ ماضی کی ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کردہ سے اخذ کیے گئے متعدد معاملات بھی شامل کیے ہوئے ہیں۔ کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹرایس ایم جنید زیدی نے مزید کہا کہ کامسیٹس علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے فروغ کے علاوہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے حصول میں معاونت میں بھی ایک موثر پارٹنر کی حیثیت رکھتا ہے،جو سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے تعمیروترقی میں ممکنہ تعاون اور خاص طور پر اسی طرح کے دیگر ترقیاتی اہداف میں حائل چیلنجز کا سامنا کرنے والے ممالک کو مدد اور راہنمائی فراہم کرتا ہے۔دنیا بھر کے تعلیمی اور دیگر اداروں کے ساتھ روابط اور ہم آہنگی اس تنظیم کا طرہ امتیاز ہے۔ افغانستان اور کامسیٹس کے رکن ممالک کے مابین علمی اور سائنسی حوالے سے معاونت کے حوالے سے ہونے والے اس تبادلہ خیال کے دوران یونیورسٹی آف ننگرہار، کابل یونیورسٹی، اور ہرات یونیورسٹی آف افغانستان کا بھی ذکر ہوا کہ کس طرح سے ان یونیورسٹیز کا دیگر عالمی تعلیمی اداروں کے ساتھ رابطوں کو مربوط کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں ملاقات کے دوران کامسیٹس ٹیلی ہیلتھ (سی ٹی ایچ) کو افغانستان میں طب اور صحت کے شعبوںکی دیکھ بھال اور متعلقہ ضروریات پر بھی بات چیت ہوئی اور اسے ایک مفید ذریعہ قرار دیا گیا۔ اس موقع پر معزز مہمان نے اشارہ دیا کہ وہ افغانستان کے محکمہ صحت کے ساتھ تعلق میں باہمی تعاون کو مربوط بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے تاکہ اس میدان میں ہم قابل عمل ہم آہنگی پیدا کی جاسکے اور افغانستان کے لیے صحت کا ایک قابل عمل حل تلاش کیا جاسکے۔ اس خوشگوار ملاقات کا اختتام افغانستان اور کامسیٹس کے رکن ممالک کے مابین قریبی تعلقات کو مزید استوار کرنے کے عزم پر ہوا۔