اسیسٹنٹ ڈائریکٹر ISI شہید اسامہ لاشاری کوڈ نام میجر عثمان کا تعلق مستونگ بلوچستان سے تھا۔ والد فوج میں تھے۔ جس کی وجہ سے ان کی تعلیم و تربیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہوئی ، بلوچستان سے گرفتار کئے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام تو پاکستان کا بچہ بچہ جان چکا ہے ……!
لیکن شاید ہی لوگ جانتے ہوں گے کہ اس کو گرفتار کرانے میں آئی ایس آئی کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسامہ لاشاری کا بھی اہم ترین کردار ہے ، جس نے اپنا مشن پورا کرنے کے لیے کلبھوشن یادیو سے حاصل کی جانے والی معلومات کے بعد دوسرے دشمن عناصر اور جاسوسوں کا پیچھا شروع کردیا تھا اورایک ایسے ہی واقعے میں وہ شہید ہوگئے تھے۔ اسامہ لاشاری پاکستان کے ان قابل فخر سپوتوں کا سالار ہے ۔
جو اپنے وطن کی سرزمین کی حفاظت میں خوشی سے جان قربان کردیتے ہیں۔ اس کی زندگی اور عزم ہر پاکستانی نوجوان کے لیے درس ایک درجہ رکھتا ہے۔ بظاہر خاموش رہنے والا یہ ملنسار سا پانچویں کلاس کا بچہ اس قدر غضبناک بھی ہوسکتا ہے کہ جو دوسروں کی لڑائی میں کود کر اپنی جان کا بھی خطرہ مول لیتا ہے۔ اس کی رگوں میں بلوچوں کے لاشاری قبیلے کا گرم اور غیرت مند خون تھا ۔
یہ اس باپ کی اولاد تھا جس پر پاک فوج بھی فخر کرتی ہے۔ خون میں خاندانی غیرت و خدمت ، شجاعت اور عسکریت کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔ اسی لیے تو ضبط کردار کا مالک بھی تھا اور بچپن میں دوسروں سے منفرد بھی تھا، ظالم کا ہاتھ روکنے میں وہ حق کے ساتھ کھڑا ہوجاتا تھا، بس ایک ہی خواب دیکھتا تھا کہ وہ کب بڑا ہو اور فوج میں چلا جائے۔
فوج اس کا جنون تھا، شہادت اس کی تمنا تھی۔ پی ٹی وی پر فوج کی ڈراما سیریل ’’الفا، براو، چارلی‘‘ وہ بڑے شوق سے دیکھتا تھا ۔ الفا براوء چارلی کا کیپٹن گل شیر جس قسط میں شہید ہوا وہ بھی جولائی اگست کے دن تھے ۔
اور اٹھارہ سال بعد جب اسامہ لاشاری رتبہ شہادت پر فائز ہوا۔ اس دن 23 جولائی کا دن تھا۔ اس کی دعا ربّ الکریم نے اسی دن قبول کرلی تھی۔ بچپن سے وہ فوج کے عشق میں ایسا گرفتار ہواکہ وہ جیتے جی فوج کی حرمت اور اپنے ملک کی حفاظت میں لگارہا۔ اس نے اپنی نیندیں وطن پر قربان کردی تھیں اور روزوشب یہی سوچتا اور کہتا تھا کہ بلوچستان کو ایسی صورت دشمنوں سے بچایا جاسکتا ہے جب ہم جاگتے رہیں، اس کو سونے سے زیادہ جاگتے رہنے سے محبت تھی اور یہ دیوانگی اس کو فوج نے دی،
خاص طور پر جب فوج میں کمیشن آفیسر کے لیے منتخب نہ ہوسکا تو ایم بی اے کرنے کے بعد اس نے آئی ایس آئی کو جوائن کرکے اپنے خوابوں کو تعبیر دی۔ پانچ بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر اسامہ لاشاری نے ماسٹرز کے بعد فوج میں سلیکٹ وہ عام نوجوانوں اور افسروں سے بہت مختلف تھا۔ بلوچستان میں جب بھارتی جاسوسوں نے اپنے پاوں جمانے شروع کیے تو اسامہ لاشاری کا فرض پہلے سے بھی بڑھ گیا۔
اسے انتہائی اہم اسائنمنٹ دیے گئے اور اس نے بڑی کامیابی سے آپریشن کرائے بھارتی فوج کے افسر کلبھوشن کی گرفتاری میں اہم ترین کردار ادا کرنے کے بعد اس کا قابل ترین افسروں میں شمار ہونے لگا ( اسامہ لاشاری ، کپٹن قدیر بلوچ اور پاک فوج کی ملٹری انٹیلیجنس ٹیم نے کلبھوشن یادویو اور را کو الو بنائے رکھا ) اور پھر جب کلبھوشن یادیو نے منہ کھولا اور اسے انٹیلی جنس ٹپس ملیں تو ایک روز اس نے ایک اہم ہائی پروفائل ٹارگٹ کی ریکی شروع کردی۔
اسے خبر مل چکی تھی اس ٹارگٹ نے بلوچستان کو اپنی ہائی وے بنا رکھا ہے اور اس پر ثبوتوں کے ساتھ ہاتھ ڈالنا کاردشوار ہے، دشمنوں نے کئی طرح سے خودکو کیموفلاج کیا ہوا تھا ۔ لیکن اسامہ لاشاری اس تک پہنچ گیا تھا ٹارگٹ نے جب وہاں سے بھاگنا چاہا تو اسامہ لاشاری بھی گاڑی لیکر اس کے پیچھے لپکا اور ہیڈکوارٹر کو میسج کردیا کہ وہ کلبھوشن کے ایک اور بڑے مہرے کو گرفتار کرنے والا ہے۔ لیکن دشمن اسامہ کی توقعات سے زیادہ پھرتیلا نکلا اور اس نے گاڑی کو اس تیزی سے سڑکوں پر بھگانا شروع کردیا کہ اسامہ لاشاری نے بھی اپنی گاڑی کو پیچھے لگادیا، ٹائر سڑکوں پر چڑچڑاتے ہوئے شعلے اگلنے لگے،
اسامہ لاشاری کی نگاہیں اس وقت دشمن پر تھیں، وہ اکیلا ہی تھا، اس کی نگاہیں سڑک سے زیادہ دشمن کی گاڑی پرمرکوز تھیں، ساتھ ساتھ وہ رپورٹ بھی کیے جارہا تھا لیکن قسمت سے اچانک کیا ہوا کہ اس کی گاڑی ہوا میں یہ اس قدر زور دار جھٹکا تھا کہ اسامہ لاشاری ڈرائیونگ سے اچھل کر سڑک پر آگرا اور اس کا سر زور سے پتھر پر لگا۔ فرشتہ اجل نے فوراً اپنے شہید کو بازووں میں اٹھا لیا۔ سڑک پر اس کی گاڑی قلابازیاں کھاتی دور تک چلی گئی اوروہ خود اللہ کے حضور پیش ہوگیا اس کا مشن پھر بھی پورا ہوگیا تھا کیوںکہ اس شہید کی دی معلومات پر غیر ملکی جاسوسوں کوگرفتار کرلیا گیا تھا، جو معصوم پاکستانیوں پر حملے کروانے والے تھے۔ اس شہید کو اپنی منزل مل گئی تھی۔
اس کا نکاح ہوچکا تھا لیکن رخصتی تین ماہ بعد ہونے والی تھی۔ اس لیے کہ وہ انتہائی اہم مشن پر لگا ہوا تھا۔ وہ اپنے آپریشن کو چھوڑ کر شادی کے لیے فرصت کی چھٹی نہیں مانگ سکتا تھا۔
لاشاری اپنے بھائی کے بہت قریب تھے انہیں بلوچستان کے حالات دیکھ کر بہت دکھ ہوتا تھا کہاکرتے تھےکہ بلوچستان دشمنوں میں گھرا ہوا ہے۔اس کو بچانے کے لیے سخت ترین محنت کی ضرورت ہے اور جب تک میں زندہ ہوں میں اپنی سرزمین کوبچانے کے لیے پوری کوشش کروں گا۔آخر بھائی نے اپنا وعدہ پورا کیا اسکی شہادت ہمارا فخر ہے۔گمنام ہیروز کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کےلئےانھیں اپنی دعاؤں میں یادرکھیں۔۔۔۔۔!!!
گمنام سپاہی کو میرا عقیدت والا سلام پیش ہے
پاکستان تو آباد رہے۔۔۔۔۔۔۔۔🇵🇰
پاک فوج زندہ باد❤️❤️❤️
آئی ایس آئی زندہ باد