سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، گورنر بلوچستان، سندھ جنرل (ر) رحیم الدین خان کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں کیولری گراؤنڈ لاہور کے قبرستان میں سپردخاک کردیاگیا۔ جنرل رحیم مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ، اعجازالحق کے سسر تھے۔ مرحوم 21 جولائی 1926 ء کو قائم گنج (بھارت)میں پیدا ہوئے،انہوں نے ابتدائی تعلیم دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کالج سے حاصل کی،تقسیم ہند کے بعد پاکستان کو اپنے وطن کے طور پر منتخب کیا،اور یہاں کی ملٹری اکادمی کے پہلے کیڈٹ کے طور پر رجسٹرڈ ہوئے، اور اعلیٰ ترین مناصب تک پہنچے۔جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا کے دوران1978ء سے 1984ء تک چھ سال بلوچستان کے فوجی گورنر رہے، بلوچستان میں عام معافی کا اعلان کیا، صوبے میں جاری فوجی آپریشن بند کرائے، فراری باغیوں کو عام معافی دی،متاثرین کے لئے معاوضوں کا اعلان کیا اور بلوچستان میں امن قائم کر دیا۔انہوں نے کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں اور قصبوں کے لئے قدرتی گیس کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا۔وہ افغانستان اور سوویت یونین جنگ کے دوران افغان مجاہدین کو بلوچستان میں جگہ دینے کے حق میں نہیں تھے۔انہوں نے گورنر کے طور پر ایٹمی دھماکے کیلئے چاغی کا انتخاب کیا، اور وہاں سرنگ کی تیاری کی نگرانی کی۔جنرل رحیم پاکستان کے چوتھے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی رہے اور چونکہ وہ فوجی افسروں کی ملازمتوں میں توسیع کے شدید مخالف تھے اس لیے انہوں نے جنرل ضیائالحق کی جانب سے مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع مسترد کر دی تھی۔1987ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد وہ 1988ء میں سندھ کے گورنر رہے۔ جنرل رحیم الدین مرحوم کو نہ صرف فوج بلکہ ملک کے تمام حلقوں میں انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا کیونکہ انہوں نے اپنی تمام زندگی انتہائی دیانت داری سے نام کمانے میں گزاری۔ اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔ آمین۔
