بجلی بلوں میں ایسے سرچارج بھی ہیں جن کا صارف کی بجلی کھپت سے کوئی تعلق نہیں ہے

) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے بلوں میں غیرمتعلقہ ٹیکسز شامل ہونے کا اعتراف کرلیا۔ پاور سیکٹر سے متعلق نیپرا کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2022 میں بتایا گیا کہ بجلی بلوں میں ایسے سرچارج بھی ہیں جن کا صارف کی بجلی کھپت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایک سال میں کیپیسٹی پیمنٹس میں 107ارب روپے اضافہ ہوا اور 2021-22 میں 721 ارب روپے کی کیپیسٹی پیمنٹس کی گئیں جو 21 میں 614 ارب روپے تھیں، 2021-22 میں ایل این جی کی قلت کے باعث مہنگے پاور پلانٹس چلائے گئے، ایل این جی کی قلت سے صارفین پر 19 ارب 33 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2022 سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں بجلی کی طلب کے باوجود بہترین صلاحیت والے پلانٹس نہیں چلائے گئے، گڈو پاور پلانٹ کے ایک یونٹ سے بجلی پیدا نہ کرنے سے 55 ارب روپے کا نقصان ہوا، چھ شوگر ملیں 2 سال سے بجلی کمپنیوں سے بجلی خریدنے کا کہہ رہی ہیں، بجلی کمپنیاں اپنے علاقوں میں پلانٹس سے سستی بجلی نہیں خرید رہیں۔

نیپرا کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2022ء میں کہا گیا ہے کہ بجلی بلوں سے غیر متعلقہ ٹیکس، سرچارج ختم کرنے اوور بلنگ سسٹم کو ری اسٹرکچر کرنے کی ضرورت ہے، وفاقی حکومت نے بجلی بلوں کے ذریعے ٹیکس اور سرچارج عائد کر رکھے ہیں، بجلی بلوں کے ذریعے ٹیکسز ڈیوٹیز اور سرچارجز سمیت ٹی وی فیس وصولی سے متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔دوسری طرف پاور ڈویژن نے بجلی کمپنیوں کو بجلی روکنے اور نقصانات میں کمی لانے کی ہدایت کر دی اور اس سلسلے میں پاور ڈویژن نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو مراسلہ بھیج دیا ہے، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خود کار جدید میٹرز زیادہ نقصان والے علاقوں میں ٹرانسفارمر پر لگائے جائیں اور زیادہ نقصانات والے فیڈرز پر خود کار میٹرز سب سے پہلے لگائے جائیں۔پاور ڈویژن نے زیادہ چوری اور نقصانات والے علاقوں میں اے ایم آئی میٹرز لگانے کی ہدایت کی ہے۔ مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹرانسفارمر پر خود کار میٹرز 30 جون 2023 سے پہلے لگائے جائیں، بجلی کمپنیوں کو انڈسٹری اور کمرشل کنکشنز پر بھی خود کار میٹرز لگانے کے احکامات دئیے گئے ہیں، پی آئی ٹی سی خود کار جدید میٹرز لگانے کیلئےتمام سہولیات فراہم کرے گا جبکہ پی آئی ٹی سی فیڈرز کو ڈیجیٹلائز کرنے کی نگرانی کرے گا۔