پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیوٹ( پی کے ایل آئی) میں کورونا مریضوں کے لیے بیڈ کم پڑ گئے، اسپتال انتظامیہ نے مزید مریضوں کو لینے سے انکار کردیا ہے۔پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیوٹ انتظامیہ کے مطابق اسپتال میں اب تک 125 مریض زیر علاج رہ چکے ہیں، اسوقت 78 مریض اسپتال میں موجود ہیں جبکہ کورونا وارڈ میں 75مریضوں کو رکھنے کی گنجائش تھی ۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق اس وقت اضافی بیڈز کے ساتھ 78 مریضوں کا علاج جاری ہے، لیکن اب پی کے ایل آئی میں مزید مریض رکھنے کی گنجائش نہیں ہے ۔پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 18 ہزار 114 ہو چکی ہے جبکہ اس موذی وباء سے جاں بحق افراد کی کُل تعداد 417 ہو گئی۔کورونا وائرس کے ملک میں 12 ہزار 982 مریض اب بھی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 142 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 4 ہزار 715 مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 6 ہزار 733 ہے جبکہ اس سے ہلاکتیں 115 ہو گئی ہیں سندھ میں اب تک کورونا وائرس کے 6 ہزار 675 مریض سامنے آئے ہیں، جبکہ 118 مریض کورونا کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔خیبر پختون خوا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 2 ہزار 799 ہو چکی ہے جبکہ اموات تمام صوبوں سے زیادہ 161 ہو گئیں۔کورونا وائرس کے بلوچستان میں 1 ہزار 136 مریض اب تک رپورٹ ہوئے ہیں جہاں 16 افراد اس مرض سے انتقال کر چکے ہیں۔گلگت بلتستان میں 340 کورونا کے مریض سامنے آئے ہیں جبکہ اس سے 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 365 کورونا وائرس کے متاثرہ مریض ہیں جبکہ 4 افراد اس وباء سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔آزاد کشمیر میں کورونا کے اب تک 66 مریض رپورٹ ہوئے ہیں تاہم یہاں اس وائرس سے تاحال کوئی ہلاکت سامنے نہیں آئی ہے۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ممالک آہستہ آہستہ اور احتیاط سے لاک ڈاؤن میں نرمی ضرور کریں ساتھ کورونا وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے پر پابندیاں لگانے کے لئے تیار بھی رہیں۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اگر کورونا قابو میں آرہا ہے تب بھی لوگوں کو ایک دوسرے سے فاصلے، صفائی ستھرائی اور صحت سے متعلق احکامات اور احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد جاری رکھنا چاہیے۔ اس کے ساتھ کورونا وائرس کی جانچ کے لئے ٹیسٹ کا طریقہ کار بھی جاری رہنا چاہیے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر مائیک ریان نے کہا کہ عالمی وبا کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے حکومتوں کو ہونے والے معاشی اور دیگر نقصانات کا اندازہ ہے۔ عالمی ادارے کے ڈی جی ڈاکٹر ٹیڈرس نے کورونا وائرس سے متعلق جنوری کے آخر میں ایمرجنسی کے اعلان کے اقدام کا دفاع کیا اور کہا کہ 30 جنوری کے اعلان کے بعد دنیا کے پاس کافی وقت تھا کیونکہ اس وقت چین سے باہر کورونا وائرس کے صرف 82 کیسز تھے اور کوئی موت واقع نہیں ہوئی تھی۔
