ملک میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں معذور افراد ملک کی کل آبادی کا2,46 ہیں اور یہ اعداو شمار1998 کی مردم شماری کے ہیں‘2017 میں ہونے والی مردم شماری کے اصل اعدادو شمار فی الوقت دستیاب نہیں ہیں‘ پاکستان میں عالمی ادارہ صحت اور قومی ادارہ برائے صحت باہم تعاون سے معذور افراد کے لیے کام کرتے ہیں اور مختلف این جی اوز انہیں تعاون فراہم کرتی ہیں لیکن قومی کونسل برائے بحالی معذوراں میں این جی اوز کے اعدادو شمار کو معتبر تصور نہیں کیا جاتا‘ اس کے خیال میں این جی اوز فنڈز کے لیے اعدداو شمار بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہیں قومی کونسل برائے بحالی معذوراں 1981 میں اس وقت کے صدر جنرل محمد ضیاء الحق نے ایک آرڈینیس کے ذریعے تشکیل دی تھی‘ قومی کونسل برائے بحالی معذوراں‘ پہلے وزارت خصوصی تعلیم کا حصہ تھی بعد ازاں اب یہ وزارت انسانی حقوق میں شامل کر دی گئی ہے لیکن اس ادارے میں کام کرنے والے بیشتر افراد آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد سینارٹی کے ایشوز کا شکار ہوئے ہیں جب یہ ادارہ کسی دوسرے ادارے میں ضم کیا گیا تو سینارٹی کے ایشوز کھڑے ہوئے اور آج تک یہ مسلۂ حل نہیں ہوسکا ہے اب اسے ایک نئے مسلۂ کا سامنا ہے یوں معذور افراد کی بحالی اور انہیں معاشرے میں با عزت مقام دلانے والی وفاقی وزارت خود اس وقت معذور ہے اور اپنے حصے کی آسامیوں پر افسروں اور ملازمین کی تقرری نہیں کراسکی ہے وزارت انسانی حقوق سے متعلق اس وقت ستائیس آسامیاں خالی ہیں جن پر کسی بھی ملازمین کی تقرری نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سے وزارت کی کارکردگی میں بھی فرق آرہا ہے اور کام کا بوجھ بھی بڑھ رہا ہے سینیٹ کی انسانی حقوق سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں اٹھائیس فروری کو ہوگا جس میں بوڑھے والدین اور بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق کے بارے میں سینیٹررانا مقبول احمد کے بل پر غور ہوگا یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ معذور افراد کے بارے میں ترمیم شدہ بل کا مسودہ بھی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے پاس پہنچ چکا ہے تاہم اٹھائیس فروری کو ہونے والے کمیٹی کے اجلاس کے لیے یہ معاملہ ایجنڈے میں فی الحال شامل نہیں ہے اس وزارت کے حوالے سے ایک اور معاملہ بھی بہت اہمیت کا حامل ہے کہ سوشل ویلفیئر کی وزارت سے وزارت انسانی حقوق سے متعلق اس وقت ستائیس آسامیاں خالی ہیں جن پر کسی بھی ملازمین کی تقرری نہیں ہوسکی ہے ان آسامیوں میں گریڈ انیس کے ڈائریکٹر کی چار آسامیاں ہیں‘ گریڈ اٹھارہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی تین‘ گریڈ اٹھارہ میں سینئیر ریسرچ آفیسر کی دو‘ گریڈ سترہ میں سپریٹینڈنٹ کی دو‘ گریڈ سولہ میں اسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری کی دو‘ گریڈ پندرہ اور سولہ کے لیے اسسٹنٹ کے لیے چار‘ گریڈ چودہ کے لیے سنیٹو گرافر کی دو‘ گریڈ گیارہ کے لیے یو ڈی سی کی ایک‘ گریڈ نو میں یو ڈی سی کی ایک‘ گریڈ پانچ میں ڈسپیچ رائڈر کی ایک اور گریڈ تین میں نائب قاصد کی پانچ اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں مگر ابھی تک حکام کی جانب سے یہ اسامیاں پر کرنے کی کوئی سبیل پیدا نہیں کی گئی ہے
